اونٹنی کاپیشاب پینےکاحکم

فتویٰ نمبر:1037

اس حدیث میں ذکر ہے کہ اونٹنی کا پیشاب پینے کا حکم دیا گیا۔ یہاں سعودیہ عرب میں بہت لوگ کہتے ہیں کہ اونٹنی کا پیشاب پیو فلاں بیماری دور ہو جائے گی۔
اس حدیث کی اور اس بات کی وضاحت فرمائیں
بنت بخاری
جدہ
الجواب بعون الملک الوھاب
”قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے ان کو وہاں کی آب و ہوا موافق نہیں آئی،ان کو بیماری ہوگئی ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو زکوۃ کے اونٹوں میں بھیج دیا ،اور فرمایا ان کا دودھ اور پیشاب پیو۔“
یہ حدیث اعلی درجہ کی صحیح ہے اس سے امام محمد ،امام مالک اور امام احمد رحمۃاللہ علیہ نے ماکول اللحم جانوروں کے فضلات کی طہارت پر استدلال کیا ہے اور امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ نے اس حدیث کو منسوخ کہا ہے جبکہ امام ابو یوسف اس کو علاج پہ محمول کرتے ہیں اور اسی پر فتوی ہے۔
احناف کے مفتی بہ قول کے مطابق پیشاب پینے کا جواز عام حالت کے لیے نہیں بلکہ ضرورت اور مجبوری کی حالت میں ہے کہ جب اس کے علاوہ کوئی اور علاج موثر نہ ہو۔ چنانچہ حدیث میں جس طرح کی بیماری کا ذکر ہے وہ آج بھی ایسی ہے کہ اونٹوں کے پیشاب اور دودھ کے علاوہ اور کوئی اس کا موثر علاج نہیں ہے۔
واللہ تعالی اعلم
بنت سبطین عفی عنھا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
٢٤شعبان ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں