قبلہ کی طرف پاؤں نیند میں ہوں جائیں تو صحیح ہے یا غلط؟

فتویٰ نمبر:4056

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کمرہ بہت چھوٹا ہےاورجگہ بہت کم ہےلہذا فرنیچر سیٹ کرنا مشکل ہو رہا ہےایسی حالت میں اگر پاؤں قبلہ کی طرف ہو جائیں تو کیا گناہ ہو گا۔اور مکہ میں لوگ تو کعبہ کی طرف کرتے ہیں،تو کیا گناہ ہوتا ہے۔

والسلام

لجواب حامداو مصليا

مسلمانوں پر قبلہ کی تعظیم کرنا واجب ہےاگر کسی نےقصدا اپنے پاؤں قبلہ کی طرف کیے تو مکروہ ہے۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ بستر کو ایسے رکھے کہ پاؤں قبلہ کی طرف نہ ہوں. تاہم اگر مجبوراً ایسا کیا جائے یعنی کہ قبلہ کی طرف پیر پھیلائے بغیر درست طریقے سے سویا نہیں جا سکتا تو کراہت نہیں ہوگی. 

“و یکرہ تحریما استقبال القبلۃ بالفرج۔۔۔کما کرہ 

مد رجلیہ فی نومہ او غیرہ الیہا ای عمدا لانہ اساءادب۔قال تحتہ سیاتی انہ بمد الرجل الیہا ترد شہادتہ۔ “

(فتاوی شامی: ج:1،ص:655)

“قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے”

(فتاوی رحمانی:ج:1،ص:179) 

“قبلہ کی طرف پیر کرنا مکروہ ہے،اس لیے سونے میں قبلہ کی طرف پیر نہیں کرنے چاہیے، بستر کی سمت بدلی جا سکتی ہے”

(مستفاد دار الافتاء دیو بند)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : اہلیہ زبیر عفی عنہا

قمری تاریخ:13 ربیع الاخری 1440ھ

عیسوی تاریخ:19 فروری2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں