قربانی کا وقت

فتویٰ نمبر:876

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم مجھے قربانی کے حوالے سے سوال پوچھنا تھا کہ ویسے تو ذی الحجہ کی ١٠،١١ اور ١٢ تاریخ تین دن قربانی کر سکتے ہیں یعنی ١٢ تاریخ کی مغرب تک ٹائم ہوتا ہےلیکن ہم نے یہ سنا تھا کسی سے پہلے دن عشاء تک ،دوسرے دن مغرب تک اور تیسرے دن عصر تک ٹائم ہوتا ہےیعنی دوسرے دن (١١ کو) مغرب کے بعد قربانی نہیں کر سکتےاس کی کیا حقیقت ہے؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام!قربانی کا وقت ذی الحجہ کی دس تاریخ کو عید کی نماز کے بعد سے بارہ ذی الحجہ کے سورج کے غروب ہونے سے پہلے تک ہے،ان تین دنوں میں جس دن جس وقت چاہیں قربانی کر سکتے ہیں لیکن قربانی کرنے کا سب سے بہترین دن بقرہ عید کا پہلا دن ہے،پھر دوسرا پھر تیسرادن۔ 

ان تین دنوں میں جس طرح دن میں قربانی کرنا جائز ہے اسی طرح رات میں بھی قربانی کرنا جائز ہے لیکن رات میں چونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ کوئی غلط رگ نہ کٹ جائےاس وجہ رات میں قربانی کرنا مکروہ ہے۔ البتہ روشی کا اچھا انتظام ہو تو مکروہ نہیں ۔

▪وقت الاضحيه ثلاثةايام العاشر والحادى عشر والثانى عشراولها أفضلهاوآخرھاادونها ويجوز فى نهارهاوليلها بعد طلوع الفجر من يوم النحر إلى غروب الشمس من اليوم الثانى عشر (فتح القدير:٨/٤٣٢،بدائع:٥/٦٥)

▪ووقتها ثلاثة أيام أولها أفضلها ويجوز الذبح فى لياليها إلا أنه يكره لاحتمال الغلط فى الظلمة وايام النحر ثلاثة (البحر:٨/١٧٦)

 واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:١٣محرم١٤٤٠

عیسوی تاریخ:٢٣ستمبر٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں