رہن میں سود 

فتویٰ نمبر:2082

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم

اگر کسی کو اپنے پلاٹ کی فائل دے کر پلاٹ کی قیمت کے برابر رقم لی ہو اور بولیں کہ جب رقم واپس کریں گے تو دو لاکھ زیادہ دے کر فائل واپس لے لیں گے۔کیا یہ سود میں شامل ہے یا رہن ہوگا؟

تنقیح :یہ کاغذات کس مقصد سے دیے ہیں؟ کیا اس سے یہ مراد ہے کہ مکان کو بیچا جا رہا ہے

یا صرف قرض لینے کے لیے بطور رہن پلاٹ کے کاغذات رکھوائے ہیں؟

جواب تنقیح: بیچا نہیں ہے صرف قرض لینے کے لیے ان کو فائل دی ہے،رقم واپس کرکے فائل واپس لینی ہے۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اپنی چیز کو گروی رکھ کر قرض لینا یہ معاملہ تو رہن کا کہلاتا ہے، البتہ اس میں جتنی رقم قرض لی ہے، واپسی میں اس سے زیادہ کا مطالبہ کرنا سود ہے۔لہذا یہ اضافی دولاکھ سود کے ہیں۔ اس رقم کا لینا اور دینا،دونوں سخت گناہ اور اللہ رب العزت کی ناراضی کا موجب ہیں۔

 کل قرض شرط فیہ الزیادۃ فہو حرام بلا خلاف … الفضل الشروط في القرض ربا محرم لا یجوز للمسلم من أخیہ المسلم أبدًا، لإجماع المجتہدین علی حرمتہ۔ (إعلاء السنن / رسالۃ کشف الدجی علی حرمۃ الربوا ٥١٨/١٤ إدارۃ القرآن کراچی)

کل قرض جر نفعًا حرام أي إذا کان مشروطًا۔ (شامى١٤٤/٥ کراچی، ۷؍۳۹۵ زکریا)

الربا ہو القرض علی أن یؤدي إلیہ أکثر أو أفضل مما أخذ۔ (حجۃ اللّٰہ البالغۃ : الربا سحت باطل ٢٨٢/٢) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:9ربیع الثانی1440ھ

عیسوی تاریخ:18 دسمبر2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں