سردی کی وجہ سے تیمم کرنے کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۵۸﴾

سوال:-      میری دوست کے گردے میں سوجن ہےڈاکٹر نے زیادہ پانی پینے کی تاکید کی ہے،ہر بیس منٹ بعد باتھ روم جانا پڑتا ہے،سردی کی وجہ ے بار بار وضو بھی نہیں بناسکتی اس کے لیے کیا حکم ہے؟

سائلہ :بنت اسحاق

جواب :         واضح رہے کہ تیمم اس وقت جائز ہے جب پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو ،مثلاً:پانی گرم کرنے کا انتظام نہ ہواور ٹھنڈا پانی استعمال کرنے سے بیمار ہوجانے کا یقین ہوجبکہ شہر میں یہ صورت حال عموماً  پیش نہیں آتی ،اس لیے علماء نے شہر میں وضو کی جگہ تیمم کرنے کی گنجائش نہیں دی۔اس لیےصورت مسئولہ میں آپ کی دوست کے لیے  وضو کی جگہ تیمم کرنےکی اجازت نہیں بلکہ ان کو چاہیے کہ گیزر یا چولھے  کے ذریعے پانی گرم کر کے اس سے وضو کریں۔تاہم اگر کوئی غیر معمولی صورت حال پیش آجا ئے  تو تفصیل بیان کر کے  دوبارہ مسئلہ دریافت کرلیں۔

(الدر المختار:ج۱ص۲۳۳باب التیمم)

من عجز استعمال الماء لبعدہ میلااو لمرض یشتد او یمتد بغلبۃ الظن۔۔۔تیمم لھذہ الاعذارکلھا۔

(رد المحتار علی الدر المختار ۳۹۸)

 (او برد)یھلک الجنب او یمرضہ ولو فی المصر اذا لم تکن لہ اجرۃ حمام ولا ما یدفئہ (قید بالجنب لان المحدث لا یجوز لہ التیمم للبرد فی الصحیح ۔ ۔ علی الاصح۔ ۔ وکانہ لعدم تحقق ذلک فی الوضو عادۃ وفیہ ایضا :نعم مفاد التعلیل بعد تحقق الضرر فی الوضو عادۃ انہ لو تحقق جاز فیہ ایضا اتفاقا)

(الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ:ج۱۴ص۲۵۷)

ذھب الحنفیۃ الی ان جواز التیمم للبرد خاص بالجنب لان المحدث لا یجو لہ التیمم للبرد۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں