سوشل میڈیا کے استعمال کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۳۸﴾

سوال:–        سوشل میڈیا کا استعمال کیسا ہے؟خصوصاً خواتین کے لیے۔

سائل:محمد ابرار

اسلام آباد

جواب :-       سوشل میڈیا کا استعمال فی نفسہ  ایک مباح امر ہے، بشرطیکہ  اس میں مشغولیت کی وجہ سے کسی واجب کا ترک یا حرام و ناجائز کا ارتکاب لازم نہ آئے۔البتہ  غلط اور ناجائز امور کے لیے استعمال ناجائز اور گناہ ہے۔ نیز چونکہ اس میں ناجائز امور کا غلبہ ہے اس لیے بلاضرورت اس کے استعمال سے بچنا ہی  بہتر ہے۔اور خواتین کے لیے بھی حدود وقیود کے اندر رہتے ہوئے سوشل میڈیا کا استعمال جائز ہے ۔

تاہم چونکہ  خواتین زیادہ تر سادہ مزاج کی ہوتی ہیں اور شاطر لوگوں کے بہکاوے میں جلدی آجاتی ہیں اس لیے خواتین بلا ضرورت  محض وقت گزاری اور تفریح  کی خاطر سوشل میڈیا استعمال نہ کریں ۔

البتہ بوقت ضرورت تعلیمی مقاصد یا رشتہ داروں سے رابطہ کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔لیکن ناجائز اور فحش کاموں سے بچنا بہر  حال لازم ہے۔

قال اللہ تعالی

قُلْ فِیہِمَاۤ اِثْمٌ کَبِیرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثْمُہُمَاۤ اَكْبَرُ مِن نَّفْعِہِمَا (سور ۃ البقرۃ /216)

﴿قد افلح الموٴمنون الذین ہم فی صلاتہم خاشعون والذین ہم عن اللغو معرضون)(المومنون /1-3)

سنن ابن ماجه – (2 / 1315)

 عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه»

صحيح البخاري – (2 / 124)

كتب معاوية إلى المغيرة بن شعبة: أن اكتب إلي بشيء سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ” إن الله كره لكم ثلاثا: قيل وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال “

اپنا تبصرہ بھیجیں