سوتیلے باپ سے پردہ کاحکم

فتویٰ نمبر:975

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

سوتیلے باپ سے پردے کا کیا حکم ہے ؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

اگر سوتیلے باپ نے بیوی (ماں) سے ہمبستری کی ہے یا اس کو شہوت سے چھوا ہے تو اس صورت میں سوتیلا باپ، بیٹی کے لیے محرم ہے ، اس سے پردہ نہیں ، البتہ اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو الگ رہنا واجب ہے اور اگر سوتیلے باپ نے ہمبستری یا چھونے سے پہلے ماں کو طلاق دے دی یا وہ مرگئی تو اس صورت میں وہ بیٹی کے لیے نامحرم ہے اس سے پردہ کرنا لازم ہے ۔

لمافی القرآن المجید (النساء:۲۳):حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الاَخِ وَبَنَاتُ الاُخْتِ وَاُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ أَرْضَعْنَكُمْ وَاَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَاُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِيْ فِيْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ اللَّاتِيْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ۔

ولا ببنت امراتہ التی دخل بھا ـ (شرح البدایة ٢\٢٨٨)

وحرم بالمصاھرة بنت زوجةالموطوءة واحترز بالموطوءة عن غیرھا فلا تحرم بنتھا بمجرد العقد ۔( در وشامی ص١٢٤٥٥)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت عبدالباطن عفی عنھا 

قمری تاریخ:٧شوال ١٤٣٩ھ

عیسوی تاریخ: ٢٢جون٢٠١٨ع

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں