طلاق رجعی میں عدت کےدوران رجوع کرناجائزہے

فتویٰ نمبر:744

 سوال:کیافرماتےہیں علمائےدین بابت اس مسئلہ کےکہ میرےوالد صاحب گھرمیں جھگڑےکی بناءپرایک  تحریرلکھ کرچلےگئےجس کامتن حرف بحرف درج ذیل ہے:

                ” عرصہ تین سال سےخدیجہ بیگم قید اورمصیبتوں میں مبتلاتھی آج اسکوپہلی طلاق دےکرجارہاہوں بقیہ دوہرماہ  

حامدبھائی کےکارخانہ سے25تاریخ وصول کر لینا18۔12۔ 2004″معلوم یہ کرناچاہتےہیں کہ خلع ہوگیاہےیارجوع کی گنجائش ہے؟ اگر رجوع کی گنجائش ہےتوکیادوبارہ نکاح کراناپڑےگایانہیں؟         

الجواب حامدا   ومصلیا

صورتِ مسئولہ میں سائل کی نقل کردہ تحریرکی روسےسائل کےوالد صاحب کی طرف سےانکی اہلیہ کوایک طلاق توواقع ہوگئی ہے،(۱) جبکہ مزیددوطلاقوں کاانہوں نےوعدہ کیاہےجوابھی واقع نہیں ہوئی  ہیں لہذاابھی چونکہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے اس لئے شوہر اپنی بیوی سےاسکی عدت کےایام “تین ماہواری “کےدوران رجوع کرسکتا ہے البتہ آئندہ شوہرصرف دوطلاق کامالک رہیگا اگراس نےدومرتبہ اپنےاس حق کواستعمال کرلیاتوپھر عورت مغلظہ ہوجائیگی اوراگرآئندہ طلاق نہیں دی تویہ رشتہ باقی رہیگا

التخريج

(۱)الفتاوى الهندية – (1 / 378)

وَإِنْ كَانَتْ مَرْسُومَةً يَقَعُ الطَّلَاقُ نَوَى أَوْ لَمْ يَنْوِ ثُمَّ الْمَرْسُومَةُ لَا تَخْلُو أَمَّا إنْ أَرْسَلَ الطَّلَاقَ بِأَنْ كَتَبَ أَمَّا بَعْدُ فَأَنْت طَالِقٌ فَكُلَّمَا كَتَبَ هَذَا يَقَعُ الطَّلَاقُ وَتَلْزَمُهَا الْعِدَّةُ مِنْ وَقْتِ الْكِتَابَةِ.

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة – (3 / 524)

فالمرسومة: أن تكتب على صحيفة مصدراً ومعنوناً وإنها على وجهين:الأول: أن تكتب هذا كتاب فلان بن فلان إلى فلانة أما بعد: فأنت طالق. وفي هذا الوجه يقع الطلاق عليها في الحال.وإن قال:لم أعنِ به الطلاق لم يصدق في الحكم، وهذا لأن الكتابة المرسومة بمنزلة المقال.

حاشية ابن عابدين – (3 / 246)

وَإِنْ كَانَتْ مَرْسُومَةً يَقَعُ الطَّلَاقُ نَوَى أَوْ لَمْ يَنْوِ ثُمَّ الْمَرْسُومَةُ لَا تَخْلُو إمَّا أَنْ أَرْسَلَ الطَّلَاقَ بِأَنْ كَتَبَ: أَمَّا بَعْدُ فَأَنْتِ طَالِقٌ، فَكَمَا كَتَبَ هَذَا يَقَعُ الطَّلَاقُ وَتَلْزَمُهَا الْعِدَّةُ مِنْ وَقْتِ الْكِتَابَةِ.

اپنا تبصرہ بھیجیں