تراویح بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا

سوال: کیا تراویح بلا عذر بیٹھ کر پڑھی جاسکتی ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

بلا عذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے اور ثواب بھی آدھا ملتا ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ بلاعذر بیٹھ کر نہ پڑھیں۔

حوالہ جات:

1- عن عمران بن حصین رضي الله عنه انه سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلوة الرجل قاعدًا فقال: إن صلّي قائما فھو أفضل ومن صلّي قاعدًا فله نصف اجر القائم. (بخاری شریف: 1115)

ترجمہ: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز کے بارے میں پوچھا

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھڑے ہوکر نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے اور جو بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اس کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے سے آدھا اجر ملے گا۔

2- تکرہ قاعدا اي: تنزيها، لما في الحلية وغيرها من أنهم اتفقوا علي انه لا يستحب ذلك بلا عذر.

(ردالمحتار علي الدرالمختار: 603/2)

3- اتفقوا علي أن اداء التراویح قاعدًا لايستحب بغير عذر

(فتاوي هنديه: 131/1)

4- ولو صلي التراويح قاعدًا من غير عذر لايصح.

(حلبی کبیر : 410)

5- تراویح بغیر عذر کے بیٹھ کر نہیں پڑھنی چاہیے، یہ خلافِ استحباب ہے اور ثواب بھی آدھا ملے گا۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 189/4)

والله أعلم بالصواب

27 جنوری 2022ء

24 جمادی الاخری 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں