ترکہ میں سے زکوة ادا کرنا

فتویٰ نمبر:3004

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ایک شخص کا انتقال ہوجاۓ اور اس نے دو سال کی زکوة ادا نہیں کی تو کیا وارث ادا کرے گا؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اگر کسی شخص کے ذمے کچھ سالوں کی زکوة باقی ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ اسے ادا کرنے کی وصیت کرجاۓ۔

اور اس کے انتقال کے بعد وارثوں پر لازم ہے کہ ترکہ کے تہاٸ مال سے وہ زکوة ادا کریں۔

اور اگر اس شخص نے وصیت نہیں کی تو پھر وارثوں پر اس کی جانب سے زکوة ادا کرنا لازم نہیں ہوگا، البتہ اگر تمام ورثا بالغ ہوں اور سب خوشی سے اس بات پر راضی ہوں کہ تہاٸی مال میں سے زکوة ادا کردی جاۓ تو اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ زکوة ادا ہوجاۓ گی۔

بلکہ اگر زکوة کی رقم تہاٸی مال سے ذیادہ ہو اور تمام ورثا بالغ ہوں اور اس کی اداٸیگی پر راضی ہوں تب بھی زکوة ادا ہوجاۓ گی۔

١۔”عن یحی عن مالک انہ قال ان الرجل اذا ھلک ولم یٶد زکوة مالہ انی اری ان یٶخذ ذلک من ثلث مالہ ولا یجاوز بھا الثلث و تبدی علی الوصایا واراھا بمنزلة الدین علیہ فلذلک رأیت ان تبدی علی الوصایا قال وذلک اذا اوصی بھاالمیت فان لم یوص بذلک المیت ففعل ذلک اھلہ فذلک حسن وان لم یفعل ذلک اھلہ لم یلزمھم ذلک“

(موطا امام مالک : ٥٩١)

فقط۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ١٩۔٤۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٨۔١٢۔٢٧

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں