یزید پر لعنت بھیجنا

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۳۱﴾

سوال :-        کیا یزید پر لعنت بھیج سکتے ہیں؟

جواب :-       واضح رہے کہ آدمی کے اچھے مسلمان ہونے کی دلیل  ہے کہ وہ بے مقصد باتوں سے دور رہے۔

من حسن الاسلام المرء ترکہ  مالا یعنیہ

        یزید پر لعنت   بھیجی جائے  یا نہیں ؟ وہ جنتی تھا یا جہنمی ؟ مسلمان تھا یا کافر؟ یہ وہ باتیں ہیں  جس سے  نہ دنیوی فائدہ ہونا ہے اور نہ اس پر  آخرت  کی نجات موقوف ہے،نہ قبر یا آخرت میں اس سے متعلق ہم سے سوال ہونا ہے۔اس لیے ہر مسلمان کو اپنے آخرت کی فکرکرنی چاہیے۔باقی یزید سے متعلق  اہل سنت  والجماعت کا مسلک یہ ہے کہ یزید مسلمان تھا اور اس سے فسقیہ اعمال سرزد  ہوئے تھے ،لیکن اس کے خاتمہ کا  حال معلوم نہیں،اس لیے محققین علماء کے نزدیک اس پر لعنت کرناجائز نہیں ۔البتہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں اس کے محاسن بیان کرنا بھی درست نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (3 / 416)

أقول: حقيقة اللعن المشهورة هي الطرد عن الرحمة، وهي لا تكون إلا لكافر، ولذا لم تجز على معين لم يعلم موته على الكفر بدليل وإن كان فاسقا متهورا كيزيد على المعتمد، بخلاف نحو إبليس وأبي جهل فيجوز وبخلاف غير المعين كالظالمين والكاذبين فيجوز أيضا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں