ذی الحجہ کے چاند سے پہلے بال اور ناخن کاٹنا

فتوی نمبر:791

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

پلیز مجھے کوئی بتادے کہ میں اپنے سسرال والوں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتی ہوں مگر میرا کھانا پینا الگ ہے اور قربانی میرے سسر جی کرتے ہیں تو کیا ہم لوگ بھی بال اور ناخن وغیرہ نہیں کاٹ سکتے؟

والسلام

تنقیح:کیا آپ کے سسر آپ کی طرف سے بھی قربانی کرتے ہیں ؟

جواب: جی نہیں

الجواب حامدۃو مصلية

ذی الحجہ کے چاند کے بعد قربانی سے پہلے ناخن اور بال نہ کاٹنے کا استحباب صرف اُن لوگوں کے لئے ہے جن کا قربانی کا ارادہ ہو ، خواہ واجب قربانی کا ارادہ ہو یا نفلی قربانی کا ہو ؛گھر کے دوسرے افراد کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔

نیز یہ حکم اُس وقت ہے جبکہ بال اور ناخن کاٹے ہوئے چالیس دن پورے نہ ہوئے ہوں ، ورنہ بال اور ناخن کاٹنا ضروری ہے اور نہ کاٹنا حرام ہے ۔ (احسن الفتاوی : 7/497) (رد المحتار : 2/181)۔

تاہم قربانی نہ کرنے والوں کے لیے یہ عمل مستحب تو نہیں ہے لیکن اگر وہ بال وہ ناخن کاٹنے میں قربانی کرنے والوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں تو اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ ثواب سے محروم نہ ہونگے۔(احسن الفتاوی:٧/٦٩٧)(رد المحتار ١٨١/٢)

نبی کریمﷺکا ارشاد ہے کہ:

”مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أُهِلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ“

ترجمہ: جس کو جانور ذبح کرنا ہو تو وہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کےبعد اپنے بال اور ناخن کو قربانی ہونے تک نہ کاٹے۔(صحیح مسلم:1977)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : 

قمری تاریخ:29ذوالقعدہ1439

عیسوی تاریخ:11 اگست 2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں