زندگی میں دوبیٹیوں کو بطور ھبہ دیا جانے والا زیور میراث میں تقسیم کرنا

سوال :ہماری والدہ کا انتقال ابو کے انتقال سے( 9 )سال پہلے ہو گیا تھا ۔پھر( 9 ) سال بعد ابو کا بھی انتقال ہو گیا ۔ہم کُل سات بھائی اور تین بہنیں ہیں عرض یہ ہے  کہ ابو نے اپنی  ز ندگی  میں  دو بیٹیوں کو زیور بنا کرے دےدیا تھا ۔پھر دونو ں بیٹیوں  نےاپنا زیور ابو کے پاس بطور حفاظت کے رکھوا دیا تھا ۔ابو کہتے رہتے تھے کہ اپنا زیور واپس لے جاؤ لیکن دونوں بیٹیاں ابو کے پاس ہی رکھوانا چاہتی تھیں۔یہاں تک کہ گذشتہ سال اس زیور کی زکوۃ بیٹیاں ہی دے چکی ہیں۔ جب ابو کا انتقال ہوا تو بھائیوں نے اس زیور میں سے سونے کی چوڑیاں واپس نہیں دیں اور کہا کہ دونوں چھوٹے بھائیوں کی شادی میں ضرورت پڑےگی اور اب کہتے ہیں کہ وہ زیور بھی واپس لے آؤ وہ تمام گھر والوں میں تقسیم ہوگا ۔

الجواب حامدا و مصلیا

سوال میں مذکور صورت اگرحقیقت پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی غلط بیانی نہیں کی گئی تو مذکورہ زیور  ان دونوں بیٹیوں کی  ملکیت ہے کیونکہ ہدیہ قبضے  کے ساتھ  مکمل ہو جاتا ہے چونکہ ان دونوں بیٹیوں نے زیور پر قبضہ کرنے کے بعد والد صاحب کے پاس بطور حفاظت کے رکھوا یا تھا لہٰذا والد صاحب کے انتقال کے بعد یہ زیور وراثت میں تقسیم نہیں ہوگا بلکہ بیٹیوں ہی کی ملکیت رہے گا ۔ بھائیوں کا اس زیور میں سے چوڑیاں روک لینا دوسرے کی ملکیت   پر نا جائز قبضہ اور سرا سرظلم ہے  لہٰذا بھائیوں پر واجب ہے کہ بہنوں کو وہ چوڑیاں واپس کریں۔

کما فی الهدایة (3/285 رحمانیة)

                   الهبة عقد مشروع و تصح  بالایجاب  و القبول و القبض۔

واللہ اعلم بالصواب

عبداللہ عفی عنہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوراجی کراچی

۱۶/۴/۱۴۴۱ھ

2019/12/14

اپنا تبصرہ بھیجیں