اگرکسی نے شبِ براءت کاروزہ رکھاپھر بیماری کی وجہ سے توڑدیا تو کیا حکم ہے

فتویٰ نمبر:745

سوال:اگرکسی نے شبِ براءت کاروزہ رکھا اور یہ نیت کی کہ اگر میں روزہ رکھ سکا تورکھوں گااگرتوڑنے کی نوبت آگئی تو توڑدونگا اور وہ شخص دل کامریض بھی ہے پھر اگر روزہ رکھ کر توڑدے توبعد میں روزہ دوبارہ رکھے گایانہیں اگرنہ رکھ سکے توکتنافدیہ دے؟

الجواب حامداًومصلیاً

واضح رہےکہ نیت میں جب تک تزبزب اورتردد ہوتب تک نیت شرعاً معتبرنہیں ہوتی لہذا صورتِ مسئولہ میں اگرمذکورہ شخص کےنیت میں ہی تردد تھاتواس صورت میں روزہ ہی نہیں ہوا اوراگرروزہ کی نیت کرلی تھی توروزہ توڑنے کی صورت میں ایک دن کی قضاء لازم ہوگی اوراگرقضاء نہ کرسکاتوایک روزہ کےفدیہ کی وصیت کرناموت سے پہلے واجب ہوگا،تاہم اگریہ شخص بیمارہے توایک نفلی روزہ کیلئے اپنے آپکو ایسی مشقت میں ڈالناجس سے روزہ توڑناپڑجائےشرعاً درست نہیں اس سے بہترہےکہ روزہ شروع سے ہی نہ رکھے۔
الفتاوى الهندية – (1 / 208)
ذَكَرَ الرَّازِيّ عَنْ أَصْحَابِنَا أَنَّ الْإِفْطَارَ بِغَيْرِ عُذْرٍ فِي صَوْمِ التَّطَوُّعِ لَا يَحِلُّ هَكَذَا فِي الْكَافِي. وَهُوَ الْأَصَحُّ كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ هَكَذَا فِي النَّهْرِ الْفَائِقِ……….. وَمَنْ دَخَلَ فِي صَوْمِ التَّطَوُّعِ ثُمَّ أَفْسَدَهُ قَضَاهُ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ سَوَاءٌ حَصَلَ الْفَسَادُ بِصُنْعِهِ أَوْ بِغَيْرِ صُنْعِهِ،
الفتاوى الهندية – (1 / 207)
(وَمِنْهَا الْمَرَضُ) الْمَرِيضُ إذَا خَافَ عَلَى نَفْسِهِ التَّلَفَ أَوْ ذَهَابَ عُضْوٍ يُفْطِرُ بِالْإِجْمَاعِ، وَإِنْ خَافَ زِيَادَةَ الْعِلَّةِ وَامْتِدَادَهَا فَكَذَلِكَ عِنْدَنَا، وَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ إذَا أَفْطَرَ كَذَا فِي الْمُحِيطِ.
الفتاوى الهندية – (1 / 200)
وَإِنْ ضَجَعَ فِي أَصْلِ النِّيَّةِ بِأَنْ يَنْوِيَ أَنْ يَصُومَ غَدًا إنْ كَانَ مِنْ رَمَضَانَ، وَلَا يَصُومُ إنْ كَانَ مِنْ شَعْبَانَ فَفِي هَذَا الْوَجْهِ لَا يَصِيرُ صَائِمًا، وَإِنْ ضَجَعَ فِي وَصْفِ النِّيَّةِ بِأَنْ يَنْوِيَ إنْ كَانَ الْغَدُ مِنْ رَمَضَانَ يَصُومُ عَنْهُ، وَإِنْ كَانَ مِنْ شَعْبَانَ فَعَنْ وَاجِبٍ آخَرَ أَوْ يَنْوِيَ أَنْ يَصُومَ رَمَضَانَ إنْ كَانَ الْغَدُ مِنْهُ وَعَنْ

جاری ہے

التَّطَوُّعِ إنْ كَانَ مِنْ شَعْبَانَ فَهُوَ مَكْرُوهٌ أَيْضًا ثُمَّ إنْ ظَهَرَ أَنَّهُ مِنْ رَمَضَانَ يَقَعُ عَنْهُ فِي كِلَا الْوَجْهَيْنِ،
بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (2 / 103)

 فَإِنْ بَرِئَ الْمَرِيضُ أَوْ قَدِمَ الْمُسَافِرُ وَأَدْرَكَ مِنْ الْوَقْتِ بِقَدْرِ مَا فَاتَهُ يَلْزَمُهُ قَضَاءُ جَمِيعِ مَا أَدْرَكَ، لِأَنَّهُ قَدَرَ عَلَى الْقَضَاءِ لِزَوَالِ الْعُذْرِ، فَإِنْ لَمْ يَصُمْ حَتَّى أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَعَلَيْهِ أَنْ يُوصِيَ بِالْفِدْيَةِ وَهِيَ أَنْ يُطْعَمَ عَنْهُ لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا لِأَنَّ الْقَضَاءَ قَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ ثُمَّ عَجَزَ عَنْهُ بَعْدَ وُجُوبِهِ بِتَقْصِيرٍ مِنْهُ فَيَتَحَوَّلُ الْوُجُوبُ إلَى بَدَلِهِ وَهُوَ الْفِدْيَةُ

اپنا تبصرہ بھیجیں