اِحرام باندھنے کا طریقہ اور نیت کے مسنون الفاظ

اِحرام باندھنے کا طریقہ اور نیت کے مسنون الفاظ

جب کوئی شخص مکہ معظمہ کے لیے روانہ ہو تو اس پر لازم ہے کہ راستہ میں جو بھی میقات پڑے اس پر یا اس سے پہلے حج یا عمرہ کا اِحرام باندھے۔ حج کے خاص دن مقرر ہیں،البتہ عمرہ ہمیشہ ہوسکتا ہے، لیکن حج کے پانچ دنوں یعنی 9، 10، 11، 12 اور 13 ذی الحجہ کو عمرہ کرنا مکروہ ہے۔

جب میقات پر پہنچے تو ہر طرح کی صفائی کرکے غسل کرے، ورنہ کم ازکم وضو کرلے۔ اس کے بعد ایک چادر تہبند کی طرح باندھ لے اور ایک چادر اوپر اوڑھ لے، پھر اوپر کی چادر سے سر ڈھک کر اگر مکروہ وقت نہ ہوتو دو رکعتیں نمازِ اِحرام کی نیت سے پڑھے ، ورنہ بغیر نماز پڑھے ہی اِحرام باندھ لے۔ حج یا عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھنے کواِحرام کہتے ہیں۔ نماز پڑھ کر حج یا عمرہ کی نیت کرے۔

اگر صرف حج کی نیت کرنی ہو تو اس طرح کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِیّ

’’ یا اللہ میں حج کا ارادہ کرتاہوں، آپ اسے میرے لیے آسان فرمائیں اور قبول فرمائیں۔ ‘‘

اور اگر صرف عمرہ کی نیت کرنی ہو تو اس طرح نیت کرے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرھَالِیْ وَتَقَبَّلْہَا مِنِیّ

’’ یا اللہ میں عمرہ کرتاہوں، آپ اس کو میرے لیے آسان فرمائیے اور قبول فرمائیے۔‘‘

بعض مرتبہ حج اور عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کی جاتی ہے، اس کو “قِرَانْ کہتے ہیں، اس کی نیت اس طرح کرے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَیَسِّرہُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَا مِنِیّ

’’ یا اللہ میں حج اور عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں، پس ان دونوں کو میرے لیے آسان فرمائیے اور قبول فرمائیے۔ ‘

مسئلہ:اگر عربی کی بجائے کسی دوسری زبان میں نیت کرلے تو یہ بھی درست ہے بلکہ اگر زبان سے کچھ نہ کہے صرف دل سے نیت کرلے تب بھی نیت ہوجائے گی۔

نیت کے بعد تلبیہ کے کلمات کہے۔ تلبیہ کے مسنون الفاظ یہ ہیں۔ ان کو اچھی طرح سے یاد کرلیا جائے، ان میں سے کوئی لفظ کم کرنا مکروہ ہے۔

لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ،لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ،إِنَّ الْحَمْدَوَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ

میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بے شک سب تعریف اور نعمت آپ ہی کے لیے ہے اور سارا جہان ہی آپ کا ہے، آپ کا کوئی شریک نہیں۔

مسئلہ:صرف نیت کرنے سے اِحرام شروع نہیں ہوتا، بلکہ نیت کرنے اور الفاظ تلبیہ پڑھنے سے اِحرام میں داخل ہوتے ہیں۔

تلبیہ پڑھنے سے پہلے سرسے چادرکھول دے اور دورانِ سفر کثرت سے تلبیہ کے مذکورہ الفاظ بلند آواز کے ساتھ پڑھا کرے، خصوصاً حالات کی تبدیلی کے وقت، فرض نمازوں کے بعد، رخصت ہوتے وقت، سوار ہوتے وقت، سواری سے اترتے ہوئے اور جب سوکر اٹھے، ان حالات میں تلبیہ پڑھنا زیادہ مستحب ہے۔ جب بھی تلبیہ پڑھے تو تین بار پڑھے، اس کے بعد درود شریف پڑھے، پھر یوں دعا مانگے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ

’’ اے اللہ! میں آپ کی رضا کا اور جنت کا سوال کرتا ہوں اور آپ کی ناراضگی اور دوزخ کےعذاب سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘

مسئلہ: عورت زور سے تلبیہ نہ پڑھے، بس اتنی آواز نکالے کہ اپنی آواز خود سن لے۔

تنبیہ:عورتوں میں سر کے لیے ایک خاص کپڑا مشہور ہے، جس کے بارے میں سمجھتی ہیں کہ اس کے بغیر اِحرام نہیں بندھتا، یہ غلط ہے، شرعاً اس کپڑے کی کوئی حیثیت نہیں، یوں بالوں کی حفاظت کے لیے کوئی کپڑا باندھ لیا جائے تو مضایقہ نہیں، لیکن اس کو اِحرام کا جز سمجھنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اس کے بغیر اِحرام میں داخل نہیں ہوسکتی،غلط ہے۔

اگر سر پر کپڑا باندھے تو وضو کرتے وقت اس کو ہٹاکر مسح کرے ورنہ وضو نہ ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں