اللھم بارک لناماہ رجب کی دعا کے اعراب

محترم حضرت مفتی صاحب دامت بر کاتہم

مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے شیخ سے اللھم بارک لنافی رجب وشعبان والی دعا میں رجب کی بامیں زبر سنتے رہے ہیں مگر ایک بہت بڑے تبلیغی عالم نے اپنے ایک بیان میں کئی مر تبہ رجبٍ  وشعبانَ  پڑھا ہے تو درست کیاہے؟

 ازراہ کرم مطلع فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

عارف محمود

الجوب حامد او مصلیا و مسلما

لفظ “رجب” سے پہلے اگر جر دینے والا کوئی حرف یا لفظ ہو تو اس وقت اس کی “با” پر زبر پڑھا جائے گا یازیر ؟

 اس کے بارے میں اصولی تحقیق یہ ہے کہ اگر “رجب “سے کوئی متعین مثلا آنے والا “رجب “مراد ہوتو پھر یہ غیر منصرف ہوتا ہے، اور اس کی ” با” پر زبر پڑھا جائے گا، اور اگر اس سے مطلق “رجب “مراد ہو، کوئی خاص رجب مراد نہ ہو تو پھر یہ منصرف ہوتا ہے، اور اس کی “با” پر زیر پڑھا جائے گا جیسا کہ حدیث کی کتاب “جامع الترمذی” کے ایک باب “باب ماجاء فی عمرة رجب ” میں یہ کلمہ منصرف استعمال ہوا ہے، اور اسکی “با” پر زیر پڑھا گیا ہے، اور اس دعا میں چونکہ “رجب” سے خاص وہی “رجب” کا مہینہ مراد ہے جس کا چاند دیکھ کر یہ دعامانگی جارہی ہے، اس لیے اس دعا میں یہ کلمہ غیر منصرف ہے، اور اس کی “ب” پر زبر پڑھا جائے گا۔

 کما فی حاشية الخضري على ابن عقیل (٣/٤١)

 أي وليس بعلم حقيقة كما يشير إليه قول المصنف والتعريف، لكن صرح في التسهيل بأنه علم شخصي أو جنسي فاستشكله أبو حيان بأن تعريفه حينئذ بالعلمية، وهو لا يجامع تعریف اللام فكيف يكون معدولا عنه مع عدم اشتماله على معناه ؟ اه. وصريح ذلك أن العلم الحقيقي لا يصح عدله عن ذي أل لماذكر فاحفظه ينفعك في مواطن كثيرة فيا نقل عن السعد وغيره من أن رجب و صفر من الشهور إذا أريد بهما معين يمنع صرفها للعلمية، والعدل عن الرجب والصفر بأل ينبغی حمله على العلمية الحكمية وهي المعبر عنها هنا بشبه العلمية لما سمعت، ولأن العلم الحقيقي لا يحتاج لاشتراط التعيين، والملجيء لاشتراطه ساعها بالصرف وعدمه هذا، ويحتمل أن منعها للعلمية الجنسية على الأيامالمخصوصة والتأنيث المعنوي باعتبار تأويلها بالمدة، وصرفهما على اعتبار الوقت سواء أريد بها معين أم لافتأمل. وفي المصباح أن رجب الشهر مصروف وإن أرید به معين، وأما باقي الشهور فجمادی ممنوع لألف التأنيث، وشعبان ورمضان للعلمية والزيادة والباقي مصروف والله أعلم.

 في النحو الوافي ( ٤/٢٥٩)

ملاحظة: بمناسبة الكلام على: “سحر”، ومنعه من الصرف وعدم منعه – يعرض النحاة للكلام على: “رجب وصفر”. وهما من أسماء الشهور العربية. فإن أريد بها معین فهیاغیر منصرفين، وإلافهما منصرفان. ووجه ذلك-عندهم-أن العين معدول عن “الرجب”، و”الصفر” كما قالوا في “سحر” إنه معدول عن “السحر” إذا أريد به سحر بعينه؛ ففيهما العلمية والعدل. ويمكن أن يكون المانع فيهما هوالعلمية والتأنيث، باعتبار أن المراد

في معارف السنن (٦/٣٣٨   مكتبه ایچ ایم سعید)

قال شيخناولفظ رجب غیرمنصرف کا يقوله التفتازانی بانی رایت في نسخةاصول فخرالاسلام البزدوی بخط كلمة رجب منصوبا من غير تنوین فدل علي عدم انصروفه ثم قوله :في رجب قط”وقع ههنامنصرفالانه وقع نكرة  واذانکر صرف۔۔۔۔۔۔ والله تعالی اعلم بالصواب

غلام یاسین عفاللہ عنہ

مرکز الافتاء والارشاد غرفه السالکین کراچی

3/ذیقعده /1438ھ

27/ جولائی 2017ء

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/558774831158433/

اپنا تبصرہ بھیجیں