اندھا دھند قتل

(٢٨) عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِؐ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَا تَذْہَبُ الدُّنْیَا حَتَّی یَاتِیْ عَلَی النَّاسِ یَوْمٌ لَا یَدْرِی الْقَاتِلُ فِیْمَ قَتَلَ وَلَا الْمَقْتُوْلُ فِیْمَ قُتِلَ فَقِیْلَ کَیْفَ یَکُوْنُ ذَالِکَ قَالَ اَلْھَرْجُ اَلْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ فِی النَّارِ۔(صحیح مسلم ج٢،ص٣٩٤فصل فی عمیۃ القتل)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے دنیا ختم ہونے سے پہلے لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ نہ قاتل کو پتہ ہوگا کہ اس نے کس وجہ سے قتل کیا اور نہ مقتول کو خبر ہوگی کہ اسے کس جرم میں قتل کیا گیا۔ عرض کیا گیا ایسا کیوں ہو گا؟ ارشاد فرمایا فساد عام ہو گا، قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جائیں گے۔
فائدہ: آج انسان کا قتل معمولی چیز ہوگیا ہے ۔ انسانی جان کی کوئی وقعت نہیں، معمولی باتوں پر ایک دوسرے کا خون بہا دینا عام ہے اور اکثر و بیشتر خانہ جنگی اور لسانی فسادات میں قاتل اور مقتول دونوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس بنیاد پر قتل میں ملوث ہوئے چونکہ دونوں غلط نظریئے پر قائم اور ہر ایک دوسرے کے قتل کا خواہشمند ہوگا اس لئے اللہ جل شانہ کے یہاں دونوں مجرم ٹہریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں