انجانےمیں قسم ٹوٹ جانے کا حکم

  سوال: کیا فرماتے  ہیں علمائے کرام  اس مسئلے  کے بارے میں  کہ  زینب  نے قسم کھائی   کہ آئندہ  جس شادی میں بھی  گانے باجے   ہونگے اس میں نہیں جائیگی ۔ اتفاق سے شادی والوں نے چھپوایا تھا کہ کیمرے لانا منع ہے ۔ اس سے زینب  سمجھی کہ گانے باجے بھی نہ  ہونگی  ۔ لہذا وہاں سے  چلی  گئی ۔ناجے   کے بعد معلوم ہوا کہ  سب کچھ ہے ۔ اب خیال  آیا کہ میں تو لاعلمی میں  گےئ تھی  لہذا قسم   نہیں ٹوٹے گا۔ اس بناء پر آخر تک بیٹھی  رہی آیا انکا قسم   ٹوٹا ہے ؟  اگر ہاں تو کفارہ کس طرح  دیگی  ؟

 جواب:  واضح رہے  کہ قسم جان  بوجھ  کر توڑی ہو یا بھول ، غلطی ، غلط فہمی ، حالت   بے ہوشی  یا پاگل پنے  میں ٹوٹ گئی  ہے  یا جبراً تڑوائی گئی ہو، ہر   صورت  شرعاً قسم  ٹوٹ جاتی ہے ۔

 لہذا سوال  میں مذکور  صؤرت میں بھی قسم  ٹوٹ گئی  ہے کفارہ  لازم ہے ، دس محتاجوں  کو دو وقت  کا کھاناکھلادیں  یا دس فقرا کو ایک ہی دن  دس صدقۃ الفطر  کے برابر  رقم فی کس کے حساب  سے تقسیم  کردی جائے  یا ایک  ہی فقیر کو الگ الگ  دس دن  ایک ایک  صدقۃ الفطر  کے برابر رق          م  ادا کردی جائے ، اگر وسعت  زیادہ ہو تو دس محتاجوں  کو ایک ایک  جوڑا  کپڑ ا یا اس کی قیمت  دے دی جائے  اور اگر کفارہ  ادا کرنے  کے زمانہ  میں ان میں سے کسی  پر قدرت نہ ہو تو تین دن مسلسل  روزہ رکھ لے۔ اس طرح  کفارہ ادا ہوجائے گا  ۔

 “ولو الحالف  مکرھا ، او مخطئا، او، او ذاھلا،ا وساھیا  او ناسیاً فی الیمین  او الحنث ۔ ”  ( شامیہ :  3/709 سعید )

اپنا تبصرہ بھیجیں