عورت کے لیے خوشبو لگانے کا حکم

سوال: عورت کے لیے خوشبو لگانا کیسا ہے ؟

جواب:خواتین اگر اپنے گھر یا کسی ایسی مجلس میں خوشبو لگائیں جہاں غیر محرم نہ ہوں یا غیرمحرموں کو کسی بھی طرح ان کی خوشبو نہ پہنچے تو جائز ہے  اور اگر غیرمحرموں کو وہ خوشبو آتی ہے اور اس خوشبو کی وجہ سے کوئی ان کو دیکھتا ہے تو اس کا گناہ اس عورت کو بھی ملے گا۔ نیز آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی بو پھیلے اور خواتین کی خشبو وہ ہے جس کا رنگ معلوم ہو لیکن بو نہ پھیلے ( جیسے مہندی وغیرہ)۔

سنن الترمذي – (5 / 106)
عن أبي موسى : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال كل عين زانية والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي كذا وكذا يعني زانية .
ترجمہ:ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آنکھ زنا کار ہے اور عورت جب خوشبو لگا کر مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ بھی ایسی ایسی ہے یعنی وہ بھی زانیہ ہے“
وضاحت: ہر آنکھ زنا کار ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر وہ آنکھ جو کسی اجنبی عورت کی طرف شہوت سے دیکھے وہ زانیہ ہےاور خوشبو لگا کر کسی مجلس کے پاس سے گزرنے والی عورت اس لیے زانیہ ہے کیونکہ وہ لوگوں کی نگاہوں کو اپنی طرف مائل کرنے کا سبب بنی ہے اس لیے وہ برابر کی شریک ہے۔
سنن النسائي بشرح السيوطي وحاشية السندي – (8 / 532)
عن الأشعري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أيما امرأة استعطرت فمرت على قوم ليجدوا من ريحها فهي زانية
ترجمہ:ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت عطر لگائے اور پھر لوگوں کے سامنے سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے“۔
سنن أبى داود – (2 / 219)
……ألا وإن طيب الرجال ما ظهر ريحه ولم يظهر لونه ألا إن طيب النساء ما ظهر لونه ولم يظهر ريحه
ترجمہ:خبردار! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی بو ظاہر ہو رنگ ظاہر نہ ہو اور خبردار! عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو بو ظاہر نہ ہو.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عاصم عصمہ اللہ تعالی
 

اپنا تبصرہ بھیجیں