غلطیوں سے سیکھئے.
قدرت نے انسان میں بے شمار خوبیاں اور صفات رکھی ہیں۔انہی کی بنیاد پر ایک انسان دوسرے سے ممتاز ہوتا ہے ۔اپنی غلطیوں کا اعتراف یا خود احتسابی کامیاب لوگوں کی ایک نمایاں خوبی ہوتی ہے ۔ دنیا میں ترقی کرنے والے اشخاص کی زندگیوں کا مطالعہ کیاجائے تو ” خود احتسابی ” کی صفت قدر مشترک نظر آتی ہے ۔اس دنیا میں ترقی ہمیشہ اسی شخص نے کی جو اپنی غلطیوں اور خامیوں کو پہچان گیا۔ ماہر اقتصادیات ایمان ابو تمیم کا مشہور قول ہے : کسی تاجر کے لیے سب سےبڑا چیلینج یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کے ساتھ سچا ہو جائے ، جو نہ کر سکتا ہو اس کا دعویٰ نہ کرے ، اگر غلطی ہو جائے برضا ورغبت قبول کرے ۔ یاد رکھیے ! غلطی کا اقرار کر لینا علاج کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے ۔ آئیے ! اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا سیکھیں اور ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو جائیں ۔ چند گر یہ ہیں :
1۔ کمی کوتاہیوں کا اعتراف
اس دنیا میں کوئی انسان بھی کامل نہیں ہے۔ آپ جتنی بھی منصوبہ بندی کرلیں کچھ نہ کچھ کمی رہ جاتی ہے۔ کوئی چھوٹا سا مسئلہ تب اسکینڈل کی شکل اختیار کرلیتا ہے جب ذمہ دار اپنی غلطیوں کا اعتراف نہیں کرتے ۔ کمپنی منیجر عموماً اپنی تعلیم کے بل بوتے اس زعم میں مبتلا رہتے ہیں کہ ہماری منصوبہ بندی میں کوئی کمی نہیں ہے یہی چیز بعد کئی مسائل جنم دینے کا سبب بھی بنتی ہے ۔ جو منیجر اپنے کاموں پر خود احتسابی کی نظر ڈالتا رہتا ہے وہ ہمیشہ بہتر سے بہتر ترکی جانب گامزن ہوتا رہتا ہے۔ ایسے لوگ ہی اپنی کمی کوتاہیوں کا اعتراف کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔
غلطیوں کا تدارک
یہ دوسرا مرحلہ ہے جب آپ کو اپنے کاروبار میں ہونے والی کمی کوتاہیوں کا اعتراف ہوچکا ۔ اب وقت ہے ان کا تدارک کا۔ آپ اپنے فیصلوں سے ضرور جان چکے ہوں گے کہ نقصان کہاں کہاں سے ہورہا ہے۔ اپنے فیصلوں میں بتدریج تبدیلی لائیے ۔ اپنی غلطی کو کبھی انانیت کا مسئلہ نہ بننے دیجیے ۔ ہمارے لیے مشکل اسی وقت ناسور کی شکل ا ختیار کر لیتی ہے جب ہم اس کو اپنی عزت اور ذلت کا مسئلہ سمجھنے لگتے ہیں۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف خندہ پیشانی سے کریں ، اس سے نہ صرف آپ کا وقار بلند ہوگا بلکہ آپ کے ملازمین اور عملہ میں بھی حوصلہ پیدا ہوگا ۔
سابقہ حکمت عملی کا جائزہ
غیر جانبداری سے ان عوامل پر غور کیجئے جن سے آپ کو نقصان یا خسارہ ہوتا رہا۔ مختلف لوگوں کے ساتھ عوامل بھی مختلف ہوسکتے ہیں ۔ بعض اوقات اس کا ذمہ قریبی افراد یا مشیر بھی ہوتے ہیں ۔ آپ جب ان چیزوں پر غور کرنا شروع کریں گے تو ضرور ایسے نکتے پر پہنچیں گے جو آپ کو مطمئن کردے گا ۔ کاروبار میں غلط حکمت عملی اختیار کرنا حالات کی وجہ سے بھی ہوسکتا ۔ اس کی وجہ آپ کا مطالعہ بھی ہوسکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں عموماً یہ رواج ہے ہم مطالعہ ایسی کتابوں کا کرتے ہیں جو ترقی یافتہ ممالک میں وقوع پذیر حالات پر لکھی گئی ہوتی ہیں ۔ ان کے طور طریقے یا کاروبار ی ٹپس ہمارے ہاں کئی وجوہات کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوپاتے ۔ اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے تو اسے ضرور بدلیے ۔
غلطیوں سے سبق سیکھنا
اس دنیا میں جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ گیا۔ وہ ہمیشہ کے لیے ترقی کی راہوں پر چل پڑا۔ بدلتی دنیا میں ہر انسان روزانہ کچھ نہ کچھ نیا ضرور سیکھتا ہے ۔ اسی قدر غلطیوں کے امکان بھی بڑھ جاتے ہیں ۔ ہمارے غلطیاں بھی ہمارے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہیں، جب ہم ان سے سبق سیکھنا شروع کردیں۔ سو، نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھیے ، جو کچھ ہوچکا اسے یکسر بھلا کر اپنی منزل کو پالیجیے ۔