بچوں کابیمہ کروانا

 فتویٰ نمبر:1093

کیا بچوں کا بیمہ کروانا جائز ہے یا نہیں ؟

شا ذیہ

الجواب باسم ملہم الصواب 

وعلیکم السلام

اسلامی شریعت میں بیمہ پالیسی سودو قمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز وحرام ہےاس کے مقابل تکافل پالیسی جائز ہے لہذا جو ادارے مستند باعتماد علما کی نگرانی میں اس کام کو انجام دے رہے ہیں وہاں کرلینا چاہیے، جیسے پاک قطر تکافل وغیرہ ۔

قال اﷲ تعالیٰ: وَاَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۔ [سورۃ البقرہ: ۲۷۵]

عن جابرؓ، قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آکل الربوا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔(صحیح مسلم ، با ب لعن آکل الربا، ومؤکلہ، النسخۃ الہندیۃ، ۲/۲۷، بیت الأفکار رقم:۱۵۹۸، سنن أبي داؤد، باب في آکل الربا، ومؤکلہ، النسخۃ الہندیۃ۲/ ۴۷۳، دارالسلام رقم: ۳۳۳۳)

عن عبد اﷲ بن عمرو قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (سنن أبي داؤد، کتاب القضاء، باب في کراہیۃ الرشوۃ، النسخۃ الہندیۃ۲/۵۰۴، دارالسلام رقم: ۳۵۹۰، سنن الترمذي، باب ما جاء في الراشي والمرتشي في الحکم، النسخۃ الہندیۃ۱/۲۴۸، دارالسلام رقم:۱۳۳۷)

قال اﷲ تعالیٰ: یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ، اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلَاۃِ۔ [سورۂ مائدہ٩٠ـ٩١]

إن القمار من القمر الذي یزداد تارۃ وینقص أخریٰ وسمیٰ القمار قمارا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ ویجوز أن یستفید مال صاحبہ وہوحرام بالنص۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الإسبتراء وغیرہ، فصل في البیع، زکریا ۹؍۵۷۷، کراچي ۶؍۴۰۳، المحیط البرہاني،المجلس العلمي۸؍۱۴، رقم: ۹۴۸۶، تبیین الحقائق، امدادیہ ملتان ۶؍۲۲۷، زکریا ۷/۴۶۶، معارف القرآن ۱/۴۷۶)

واللہ اعلم بالصواب 

بنت عبدالباطن عفی عنھا

دارالافتا صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی

٢٢ رجب ١٤٣٩ھ

١٠اپریل ٢٠١٨

اپنا تبصرہ بھیجیں