بچوں کو بوہرہ مکتب فکر کے سکول میں پڑھانا

سوال : اپنے بچوں کو ایسے سکول میں داخل کرانا جو بوہریوں کا ہو جہاں ڈانس بھی کروایا جاتا ہو اور لڑکے لڑکیاں ایک ساتھ پڑھتےوں۔
جبکہ بچے کی ماں کا دل نہیں ہے لیکن پھوپھیاں بضد ہین کہ بچہ وہیں پڑھے گاکیونکہ سب کے بچے وہیں پڑھتے ہیں

الجواب باسم ملھم الصواب
جس اسکول میں بچوں کو ڈانس اور میوزک وغیرہ کی تعلیم بھی دی جاتی ہو ایسے اسکول سے بچوں کو تعلیم دلوانا جائز نہیں، نیز بوہری فرقہ اپنے نظریات کی وجہ سے اسلام سے خارج ہے ،اور بچوں پر اپنے اساتذہ کے نظریات کا اثر پڑتا ہے اس لیے حتی الامکان ان کے سکولوں میں بچوں کو پڑھانےسے گریز کیا جائے۔
============
حوالہ جات :
1 ۔ ” لَايَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقَاةً وَّيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّٰهِ الْمَصِير” ۔ [آل عمران:28]
ترجمہ: مسلمانوں کو چاہیے کہ کفار کو (ظاہراً یا باطناً) دوست نہ بناویں  مسلمانوں (کی دوستی) سے تجاوز کرکے ، اور جو شخص ایسا (کام) کرے گا سو وہ شخص اللہ کے ساتھ (دوستی رجکھنے کے) کسی شمار میں نہیں، مگر ایسی صورت میں کہ تم ان سے کسی قسم کا (قوی) اندیشہ رکھتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جاناہے۔

2 ۔ ”یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّہُٓ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِہِ” ۔( سورہ حج : 13)۔
ترجمہ : “وہ پکارتا ہے اس کوجس کا ضرر اس کے نفع سے قریب تر ہے“۔

3 ۔ ”عن حذيفة، قال:” إنما كان النفاق على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فاما اليوم فإنما هو الكفر بعد الإيمان“۔
(صحیح البخاری: حدیث 7114)۔
ترجمہ : ”حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نفاق تھا آج تو ایمان کے بعد کفر اختیار کرنا ہے“۔

4 ۔”يعلم مما هنا حكم الدروز والتيامنة فإنهم في البلاد الشامية يظهرون الإسلام والصوم والصلاة مع أنهم يعتقدون تناسخ الأرواح وحل الخمر والزنا وأن الألوهية تظهر في شخص بعد شخص ويجحدون الحشر والصوم والصلاة والحج، ويقولون المسمى به غير المعنى المراد ويتكلمون في جناب نبينا – صلى الله عليه وسلم – كلمات فظيعة. وللعلامة المحقق عبد الرحمن العمادي فيهم فتوى مطولة، وذكر فيها أنهم ينتحلون عقائد النصيرية والإسماعيلية الذين يلقبون بالقرامطة والباطنية الذين ذكرهم صاحب المواقف. ونقل عن علماء المذاهب الأربعة أنه لا ٹيحل إقرارهم في ديار الإسلام بجزية ولا غيرها، ولا تحل مناكحتهم ولا ذبائحهم ( الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین: 244/4)۔

5 ۔ ”لا خلاف فی کفر المخالف ( ای للضروریات) من اھل القبلة المواظب طول عمرہ علی الطاعات “۔
(الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین: باب الامامة ، 377/1)۔
6 ۔ ”فرقہ بوہرہ آغاخانیوں کی ایک شاخ ہے،اس فرقہ سے رشتہ ناتا دوستی ،اٹھنا بیٹھنا ہرچیز ترک کردی جائے، جو ان کو مسلمان سمجھتے ہیں وہ اپنی اس بات سے توبہ واستغفار کریں”۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 559/1)۔“
فقط واللہ اعلم۔
7 شعبان 1444
27 فروری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں