بھتیجے اور بھتیجی کا میراث میں حصہ

فتویٰ نمبر:988

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ایک شخص کا کوئی وارث زندہ نہیں، صرف بھتیجے اور بھتیجیاں ہیں۔ کیا یہی وارث بنیں گے؟

والسلام

سائل کا نام: بنت عزیز

پتا: ناظم آباد، کراچی

الجواب حامدۃ و مصليۃ

جب ایک شخص کا کوئی وارث زندہ نہ ہو، نہ ذوی الفروض اور نہ ہی بھتیجوں کے مقابلے میں زیادہ قریب عصبہ تو بھتیجے میراث کے حق دار ہوں گے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: 

“میراث کے مقررہ حصے ان کے حق داروں تک پہنچادو اور جو باقی رہ جائے وہ اس مرد کے لیے ہوگا جو قرابت میں مقدم ہو۔” [۱]

ایسے مرد کو شریعت کے اصطلاح میں “عصبہ” کہا جاتا ہے۔ 

سراجی میں ہے:

“عصبہ ہر اس قریبی رشتہ دار کو کہتے ہیں جو اصحاب فرائض سے مال بچنے کے بعد بقیہ سارا مال لے اور اکیلے ہونے کی صورت میں تمام مال کا حق دار بنے۔” [۲]

اس کے بر عکس بھتیجیاں میراث سے محروم رہیں گی؛کیوں کہ شریعت نے ان کو “ذوی الارحام” میں شمار کیا، “عصبات” میں نہیں۔ 

متن الرحبیۃ میں ہے: “اور بھتیجا اپنے جیسوں کو (یعنی اپنی بہنوں کو) عصبہ نہیں بناتا اور نہ ان کو جو نسب میں اس سے اوپر ہوں۔” [۳]

▪[۱] الحقوا الفرائض باھلھا فما بقی فلاولی رجل ذکر۔ (بخاری شریف: کتاب الفرائض، حدیث نمبر ۶۷۳۲، ۶۷۳۵، ۶۷۳۷)

[۲] و العصبۃ کل مین یاخذ ما ابقتہ اصحاب الفرائض و عند الانفراد یحرز جمیع المال۔ (السراجی فی المیراث: ۹)

[۳] ؎ و لیس ابن الاخ بالمعصب من مثلہ او فوقہ فی النسب۔ (اللآلی الفضیۃ علی متن الرحبیۃ: ۱۰۲)

🔸و اللہ خیر الوارثین🔸

قمری تاریخ:١۶صفر١٤٤٠

عیسوی تاریخ:٢۶اكتوبر٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں