کاپر ٹی( copper t) رکھوانے کا حکم۔

سوال : ایک خاتون نے بچوں کے وقفے کے لیے 10 سال والی کاپرٹی رکھوائی ہے، سات سال گزر چکے اور ابھی تین سال باقی ہیں وہ پوچھ رہی ہیں کہ میں ابھی مزید اسے رکھ سکتی ہوں؟ مگر اب مجھے بار بار یہ خیال آتا ہے کہ گناہ تو نہیں؟
اور اس رکھوانے کی وجہ یہ ہے کہ میرے تین بچے ہیں اور میں مزید بچے افورڈ نہیں کرسکتی بچوں کی پڑھائی اور اخراجات بہت ہیں، نیز خاتون کی عمر تقریبا 42۔۔۔45 سال ہے؟ تو بتائیے کہ یہ کاپرٹی رکھوانا گناہ ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ عارضی طور پر کسی عذر کی بنا پر ایسی صورت اختیار کرنا کہ حمل نہ ٹھہر پائے؛ تو بعض صورتوں میں شریعت نے اس کی گنجائش دی ہے۔ لیکن! رزق کی تنگی کی وجہ سے منع حمل کے عارضی طریقے اختیار کرنا بھی جائز نہیں ، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے لیے رزق کی تنگی کے خوف سے کاپر-ٹی کا استعمال جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔
==============
حوالہ جات
1 ۔وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ ۚ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيرًا ۔(الاسراء : 31)۔

ترجمہ : ” اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے، ہم تمھیں بھی اورانہیں بھی روزی دیں گے بےشک ان کا قتل بڑی خطا ہے “۔

2 ۔ ”(ويعزل عن الحرة) وكذا المكاتبة، نهر بحثاً، (بإذنها)، لكن في الخانية أنه يباح في زماننا؛ لفساده، قال الكمال: فليعتبر عذراً مسقطاً لإذنها، وقالوا: يباح إسقاط الولد قبل أربعة أشهر ولو بلا إذن الزوج، (وعن أمته بغير إذنها) بلا كراهة۔
(قوله: قال الكمال) عبارته: وفي الفتاوى إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها؛ لفساد الزمان، فليعتبر مثله من الأعذار مسقطاً“۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار: 175/3، سعید )۔

3 ۔ ”مستقل طور پر حمل کی قوت ختم کرنا بالاتفاق حرام ہے، البتہ عارضی طور پر حمل کو روک دینا اگر یہ بلاعذر ہو تو مکروہ ہے؛ البتہ عذر کی صورت میں (یعنی بچے کی صحت کے لیے ، یا عورت کی طبیعت کے خراب ہونے کا خدشہ ہو ) تو بلاکراہت جائز ہے“ ۔
(احسن الفتاوی: کتاب الحظر والاباحہ، 348/8)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
یکم محرم الحرام 1445ھ
20 جولائی 2023ء۔

اپنا تبصرہ بھیجیں