فجر اور عصر کے بعد قضا نمازیں پڑھنا

فتویٰ نمبر:3085

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!

فجر اور عصر کے ساتھ نفل نہیں پڑھ سکتے۔قضا نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

جی پڑھ سکتے ہیں۔تین اوقات کے علاوہ کسی دوسرے وقت قضا نماز پڑھنا منع نہیں بلکہ درست ہے۔قضاء نمازوں کی ادائی کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں،مکروہ اوقات(طلوع آفتاب،زوال آفتاب،غروب آفتاب) کے علاوہ جب بھی فرصت ملے قضاء نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں۔

“وبعد صلاة فجر و صلاة عصر…..لا یکرہ قضاء فائتة ولو وترا او سجدة تلاوة او صلاة جنازة.“(الدر المختار)”(قولہ:بعد صلاة فجر و عصر)….ولذا قال الزیلعیؒ ھنا:المراد بما بعد العصر،قبل تغیر الشمس،واما بعد،فلا یجوز فیہ القضاء ایضا،وان کان قبل ان یصلی العصر.“(رد المحتار،کتاب الصلوة،١|٣٧٥)

”وجمیع اوقات العمر وقت للقضاء الا الثلاثة المنھیة.“(الدر المختار،کتاب الصلاة،باب قضاء الفوائت،٢|٦٦)

”یجوز قضاء الفوائت فی ای وقت شاء الا فی ثلاث ساعات،لا یجوز التطوع ولا تجوز المکتوبة.“(فتاوی قاضی خان،کتاب الصلاة،باب الاذان،١|٧٤)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٢٣ جمادی الاولی،١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:٣٠ جنوری،٢٠١٩ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں