اس بار تو گستاخ تمام حدود پھلانگ گئے ۔ رحمت کائنات فداہ ابی وامی کی شان اقدس میں گستاخی اور بد تمیزی کی انتہاء ہوگئی ! آہ وہ نبی جو انسان کیا؟ جانوروں حتیٰ کہ نباتات وجمادات کے حقوق لے کر آیا ، جس نے مسلمان کیا، کافر ذمی تک کی املاک کو تحفظ فراہم کیا، جو جہانوں کے لئے سراپا محبت اور رحمت ہی رحمت ہیں ۔ آج ایک ملعون عورت کی یہ جرات ہوگئی کہ اس نے آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کے مقابلے کا اعلان کیا ہے ۔
امریکی شہر شیٹل کی رہائشی ” مولی نورس” نے اس گستاخانہ مقابلے کا آئیڈیا پیش کیا۔ دنیا کی تیسری اور چوتھی مقبول ویب سائٹ فیس بک پر ملعونہ نے یہ پیج متعارف کرایا۔ اس پیج پر دنیا بھر سے 41 ہزار لوگ وابستہ ہوئے جن میں سے صرف 4400 افراد نے اس اقدام کی حمایت جبکہ بقیہ 36 ہزار افراد نے اس کی پرزور مخالفت کی۔ پاکستان کی ہائی کورٹ نے فیس بک استعمال کرنے کے خلاف فوگداری مقدمات درج کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور فیس بک پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگادی ہے ۔ جو نہایت مبارک فیصلہ ہے ۔ سعودی عرب، چین اور مختلف دیگر ممالک نے فیس بک پر پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے اور یوں بھی اس ویب سائٹ سے نوجوان نسل میں بہت سے فتنے پیدا ہو رہے ہیں اس لیے اس پر مستقل پابندی ضروری ہے ۔
کوئی شخص چاند پر تھوکنا چاہے تو وہ تھوک نہیں سکتا ہے ، بلکہ اس کا تھوک خود اس پر گرے گا اور اس کا اپنا دامن خراب ہوگا ، عربی کہاوت ہے ” لوم الخفاش لایضر الشمس، وعواء الکلب لا یظلم البدر ” سورج کو چمگادڑوں کی گالیاں ۔ سورج کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتیں اور چودھویں کے چاند پر کتوں کا واویلا ، چاند کو بے نور نہیں کر دیتا ! ” ختم ا لمعصومین ﷺ جیسی بے عیب ذات کی شان میں گستاخی سے آپ کی رشک ملائک ذات پر تو ذرہ برابر حرف نہیں آیا، لیکن ایسی اوچھی حرکتیں سیاہ باطن گستاخوں کی ملعونیت اورا ن کی اپنی خباثت نفس کی دلیل ضرورہے !
ان مذموم حرکتوں سے ایک ارب تیس کروڑ سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے ، اس لیے یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور عالم اسلام میں ان ہتھکنڈوں سے اشتعال پایا جاتا ہے ۔ اس لیے یہ کھلی ہوئی دہشت گردی اور اسلام کے خلاف فکری جنگ بھی ہے۔ دنیا بھر میں ” حیثیت ازالہ عرفی کا قانون رائج ہے،ایک عام ا نسان کی ہتک عزت اور اس کی بے حرمتی بین الاقوامی طور پر جرم ہے تو سردار انسانیت ﷺ کی ناموس پر حملہ جرم کیوں قرار نہیں دیاجاتا ؟ برطانیہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور شاہان انگلستان کی شان میں گستاخانہ کلمات جرم ہے ۔ امریکہ میں انتہائی خفیہ رازوں کے اظہار پر مکمل پابندی ہے۔ یہودیوں کے ” ولو کاسٹ ” کے بارے میں کوئی تحقیق اور رسسرچ جرم ہے ۔ کسی ویب سائٹ پر اگر کبھی ” ہولو کاسٹ” کے متعلق کوئی تحقیق لوڈ ہوجائے تو اسے فورا ہٹا دیاجاتا ہے ۔ حالانکہ دنیا کے مذاہب میں یہودی مذہب کے پیروکار سب سے کم ہیں ،کیا یہ دہرا معیار نہیں کہ رسالت مآب کی عزت و ناموس کے لیے ایسا کوئی قانون موجود نہیں ؟
امن کے نوبل انعام یافتہ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ” ہماری جنگ اسلام اور جہاد کے خلاف نہیں بلکہ القاعدہ سے ہے”امریکی صدر کیا یہ بتائیں گے کہ اس پالیسی سے متصادم ، امریکی شہری ” مولی نورس ” کی حرکت کے خلاف وہ کیا اقدام کرنے جارہے ہیں ! امن نوبل انعام کس کام کا جبکہ امن دشمن اور دہشت گرد خود جناب صدر کے دیس میں بے خوف وخطر دندناتے پھر رہے ہیں ؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پیغمبر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف فکری دہشت گرد ی کی عاردتیں بڑھ کیوں رہی ہیں؟۔۔۔۔۔ جواب یہ ہے کہ مغربی ممالک توہین رسالت کے مرتکب افراد کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے متنازعہ شخص مغرب میں نمایاں حیثیت حاصل کرلیتا ہے اور اس طرح کچھ بد باطن شہرت کی خاطر اور کچھ منظم منصوبہ بندی کے تحت یہ نفرت انگریز کا روائیاں کرتے ہیں ۔ صورت حال کے قصور وار یقینا خود مسلمان اور بالخصوص مسلمان حکمران بھی ہیں جو ایسے واقعات پر اس رد عمل کا اظہار نہیں کرتے جوان کو کرنا چاہیے ، حضور پر نور ﷺ کی عزت وناموس مسلمانوں کے لیے ان کی جان ومال اور عہدہ منصب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے ۔ا س لیے حکمرانوں کو بیانات سے بڑھ کر کچھ کر دکھانے کی ضرورت ہے۔ گستاخ ممالک میں اسلامی قانون تو ہے نہیں جو مسلمان حکمران توہین رسالت کے مرتکب افراد کو مسلمانوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کریں یا ” توہین رسالت ” کو بین ا لاقوامی جرم قرار دینے کا قانون اقوام متحدہ سے منظور کروائیں اور مغربی ممالک میں اس قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے ۔
یورپ اورا مریکہ کا مذہب پیسہ اور سرمایہ ہے ،ا ن کو سبق سکھانے کی بہترین تدبیر یہ ہے کہ گستاخ ممالک کا حکومتی سطح پر تجارتی بائیکاٹ کیاجائے ۔ لیکن اگر مسلم حکمران خودا یسے سخت اقدامات سے گھبراتے ہوں تو کم از کم ان کو اس کی ضرور حوصلہ افزائی کرنے چاہیے کہ عوام اپنے طور پر گستاخ ممالک کے بائیکاٹ کی مہم چلائیں اور گستاخ ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں !
مرحوم شورش کاشمیری نے کیا خوب کہا ہے !
وضاحت کر نہیں سکتا، مگر آواز دیتا ہوں
کہ اس کرب وبلا میں سخت جانوں کی ضرورت ہے
کہاں ہیں سید الکونین ﷺ کی امت کے دیوانے؟
کہ ناموس نبی ﷺ کے پاسبانوں کی ضرورت ہے