حیض ختم ہونے کے بعد وطی

فتویٰ نمبر:876

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم !

ایک بہن کا سوال ہے کہ اگر 7 دن میں حیض سے پاک ہو جائیں تو غسل کیے بغیر ہم بستری کر سکتے ھیں ؟ پھر اسکے بعد غسل کرلیں ؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ!

اگر حیض عادت کے مطابق یا اس کے بعد، اکثر مدت یعنی دس دن سے قبل ختم ہو جائے تو وطی دو صورتوں میں جائز ہے:

١. غسل کے بعد

٢. بغیر غسل اس وقت جائز ہے جب کوئی نماز اس کے ذمے قضا ہو جائے۔

اس سے معلوم ہوا کہ اگر حیض عادت کے سات دن گزرنے کے بعدختم ہو تو غسل کےبغیر ہم بستری اس وقت جائز ہے جب وہ عورت ایک نماز قضا کر دے،لیکن ظاہر ہے کہ ایسا کرنا( یعنی نماز کا قضا کردینا) سخت گناہ کی بات ہے۔

(وان كانت مسلمة فحكمها في حق الصلاة انها يلزمها القضاء…….ولا يجوز وطؤها) اي وطئ من انقطع دمها قبل اكثر المدة…….( الا ان تغتسل) وان لم تصل به( او تيمم) عند العجز عن الماء ( فتصلى) بالتيمم،و هو الصحيح من المذهب……….( او أن تصير صلاة دينا فى ذمتها) و ذلك بان يبقى من الوقت بعد الانقطاع مقدار الغسل والتحريمة،فانه يحكم بطهارتها بمضى ذلك الوقت،و يجب عليها القضاء و إن لم تغتسل،ولزوجها وطؤها بعده،ولو قبل الغسل.

( شاميه:٩٢/١)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا

قمری تاریخ:٢٤ ذي الحجة ١٤٣٩ھ

عیسوی تاریخ:٣ اگست٢٠١٨ ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں