حالت حیض میں غسل و استنجا کرنے کا حکم

سوال: مجھے شریعت مطھرہ کی روشنی میں رہنمائی درکار ہے اس معاملے میں کہ حالت حیض میں عورت کے لیے استنجا یا غسل کے وقت پانی استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

کیونکہ بہت سی خواتین کو میں نے دیکھا ہے کہ وہ ان ایام میں پانی سے استنجا نہیں کرتی اس بنا پر کہ انہیں درد محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض خواتین حیضنکے ابتدائی دنوں میں یا مکمل حیض ختم ہونے تک غسل نہیں کرتی کیونکہ ان کے مطابق اس سے بہت سی بیماریاں ہوجاتی ہیں، جسم میں پانی کی نمی کی وجہ سے پیپ بھر جاتا ہے۔

جبکہ میری اس سلسلے میں لیڈی ڈاکٹر سے بھی بات ہوئی ہے اور ان کے مطابق اس سے کوئی بیماری نہیں ہوتی بلکہ ایام حیض میں استنجا یا غسل نہ کرنے کی وجہ سے مزید کتنے جراثیم لگ جاتے ہیں جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔

براہ مہربانی اس معاملہ میں رہنمائی فرمائیے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

شرعیت مطھرہ میں ایام حیض میں استنجا یا غسل کے وقت پانی کے استعمال کرنے کے حوالے سے کوئی ممانعت وارد نہیں ہوئی۔

البتہ اگر طبی طور پر کسی خاتون کو ایام حیض میں پانی کے استعمال سے نقصان ہورہا ہو تو اس سلسلے میں کسی خاتون طبیبہ سے مشورہ کرکے اس کے مطابق عمل کر لیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔”وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلْمُطَّهِّرِينَ

ترجمہ: اللہ تعالی خوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔

(سورہ توبہ:108)

2۔ ’’ الطُّہُوْرُ شَطْرُ الْإِیْمَانِ‘‘

(رواہ مسلم فی صحیحہ فی الطہارۃ، باب فضل الوضوء، برقم:223)

ترجمہ:پاکی ایمان کا حصہ ہے۔

3۔ صَرَّحُوا بِأَنَّ هَذِهِ الِاغْتِسَالَاتِ لِلنَّظَافَةِ لَا لِلطَّهَارَةِ۔

(شامي : 1/ 169)

4۔سواء كان الخارج معتادًا أم لا رطبًا أم لا وسواء كان بالماء أو بالحجر،

كان من محدث أو جنب أو حائض أو نفساء على ما ذكره هنا. (قوله: وما قيل إلخ)

(در المختار 1/ 355)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۵رجب ۱۴۴۳ھ

7 فروری 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں