حالت حمل میں تراویح بیٹھ کر پڑھنا کیسا ہے؟

الســـلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

سوال : مجھے معلوم کرنا تھا کہ مجھے Pregnancy ( حمل ) ہے، میں حافظہ ہوں تو مجھے رمضان میں آٹھ مہینا ہوگا تو میں قرآن مجید تراویح میں پڑھنا چاہتی ہوں تو میں سجدہ ورکوع بیٹھ کر کر سکتی ہوں، اگر تھک جاؤں تو بیٹھ کر پڑھ سکتی ہوں اس طرح سے میری نماز ہوجاۓ گی؟

تنقیح : رکوع سجود اشارے پر ہوگا یا پھر زمین پر؟؟

جوابِ تنقیح : زمین پر

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ!

عذر کی بنا پر حاملہ کے لیے تراویح بیٹھ کر پڑھنا درست ہے، البتہ بلا ضرورت تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے اور ثواب بھی آدھا ملے گا۔

حوالہ جات :

1: لو صلی التراویح قاعدا بلا عذر : قیل لا یجوز قیاسا علی سنۃالفجر فان کلا منھما سنۃ وسنۃ الفجر لاتجوز قاعدا من غیر عذر باجماعھم کما ھو روایۃ الحسن عن ابی حنیفۃ کما صرح بہ فی الخلاصۃ ۰ فکذا التراویح؛ وقیل یجوز والقیاس علی سنۃ الفجر غیر تام، فان التراویح دونھا فی التاکید فلا تجوز التسویۃ بینھما فی ذلک قال قاضیخان وھو الصحیح ۰

( القادر علیہ ) فلو عجز حقیقۃ وھو ظاھر او حکما کما لو حصل لہ بہ الم شدیدا او خاف زیادۃ المرض وکالمسائل الآتىۃ فی قولہ : ” وقد یتحتم القعد ” فانہ یسقط وقد یسقط مع القدرۃ علیہ فیما لو عجز عن السجود کما اقتصر علیہ الشارح تبعا للبحر۰

( رد المحتار : 2/132 )

2 : ( وتکرہ قاعدا ) لزیادۃ تأکدھا، حتی قیل : لا تصح ( مع القدرۃ علی القیام ) کما یکرہ تأخیر القیامہ الی رکوع الامام للتشبہ بالمنافقین.

( قولہ : وتکرہ قاعدا ) ای تنزیھا لما فی الحلیۃ وغیرھا من انھم اتفقوا علی انہ لا یستحب ذلک بلا عذر؛ لانہ خلاف المتوارث عن السلف.

( الدر المختار مع رد المحتار : 2/48 )

واللہ اعلم بالصواب

9 فروری 2022ء

7 رجب 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں