ہاتھ دیکھ کر قسمت کا حال بتانا

سوال: آج کل اسکول اور کالج میں مینا بازار منعقد کیا جاتے ہیں جہاں مختلف اسٹالز لگتے ہیں۔ میری بیٹی کے کالج میں ایک اسٹال پر ایک خاتون ہاتھ دیکھ کر قسمت کا حال بتاتی رہیں کہ آگے زندگی میں کیسے حالات واقع ہوں گے کیا یوں ہاتھ دکھا کر مستقبل کے بارے میں جاننا درست ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ اچھی یا بری قسمت کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے کسی نجومی یا کاہن کے پاس جاکر اس کو ہاتھ دکھانا اور آئندہ کی باتیں پوچھنا شرعا ناجائز ہے ؛کیونکہ نجومی اور کاہن کے پاس جانے والوں پر حدیث میں سخت وعید آئی ہے۔لہذا وہ خاتون جو اسٹال لگا کر بیٹھی تھیں ان کا یہ فعل یوں اسٹال لگا کر بیٹھنا اور طالبات کا ہاتھ دکھانا دونوں ہی ناجائز ہے اور دونوں پر لازم ہے کہ اس سے اجتناب کریں۔
———————————————–
حوالہ جات:
1.عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ الْكُهَّانَ كَانُوا يُحَدِّثُونَنَا بِالشَّيْءِ فَنَجِدُهُ حَقًّا قَالَ: «تِلْكَ الْكَلِمَةُ الْحَقُّ، يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقْذِفُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ، وَيَزِيدُ فِيهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ» (صحیح مسلم:2228)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہا :میں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !کا ہن کسی چیز کے بارے میں جو ہمیں بتا یا کرتے تھے (ان میں سےکچھ ) ہم درست پاتے تھے۔ آپ ﷺ نے فر یا :” وہ سچی بات ہو تی ہے جسے کو ئی جن اچک لیتا ہے اور وہ اس کو اپنے دوست (کا ہن ) کے کا ن میں پھونک دیتا ہے اور اس ایک سچ میں سوجھوٹ ملا دیتا ہے.
2.عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبعین لیلۃ”۔ (صحیح مسلم: 2230)
ترجمہ: حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے روایت کی، کہ آپ نے فرمایا: “جو شخص کسی غیب کی خبر یں سنا نے والے کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو چالیس راتوں تک اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى كَاهِنًا قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً قَالَ مُسَدَّدٌ امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً قَالَ مُسَدَّدٌ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ. (سنن ابو داؤد: 3904)
ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا جو غیب کی خبریں دیتا ہو اور پھر اس کی تصدیق کی، یا اپنی بیوی کے پاس اس کے ایام حیض میں گیا، یا اس کی دبر میں مباشرت کی تو وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ دین سے بری ہوا۔
4.من اتی کاھنا او عرافا فصدقہ بما یقول: فقد کفر بما انزل علی محمد اخرجہ اصحاب السنن الاربعۃ، وصححۃ الحاکم عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ۔ (فتاوی شامیہ: جلد 4، صفحہ 242)
5.ہاتھ دیکھ کرقسمت بتانا: (سوال 9912)
ایسا کرنا درست نہیں اس سے پرہیز اور توبہ کریں۔ (فتاوی محمودیہ: جلد 21، صفحہ 71)
واللہ اعلم بالصواب
1جنوری 2022
8جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں