مسبوق اگر سجدہ میں امام کے ساتھ ملا تو جماعت میں شامل ہونے کا کیا طریقہ ہے؟

فتویٰ نمبر:2095

سوال:السلام علیکم

ایک شخص جماعت میں پہنچا تو امام پہلی رکعت کے سجدے میں جا چکا تھا.اب جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ کیا ہے؟

اگر کوئی شخص تکبیر کے بعد رکوع کیے بغیر سجدے میں چلا گیا تو یہ صحیح ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

ایسا شخص مسبوق ہے اور مسبوق کا حکم یہ ہے کہ وہ تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز میں شامل ہو اور پھر تکبیر کہتا ہوا سجدہ میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے ۔امام کے ساتھ نماز مکمل کرے اور اس سجدے کو رکعت میں شمار نہیں کیا جائے گا۔بلکہ یہ رکعت امام کے فارغ ہونے کے بعد دوبارہ پڑھنی ہوگی۔(۱)

مسبوق امام کے قعدۂ اخیرہ میں صرف التحیات پڑھے ،درود شریف اور دعاء ماثورہ نہ پڑھے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ التحیات ٹھہر ٹھہر کر پڑھے تاکہ امام کے سلام پھیرنے تک فارغ ہو ،یا پھر التحیات سے فارغ ہو کر خاموش رہے یا اشہد ان لا الٰہ الااللہ کا تکرار کرتا رہے۔(۲)

جب امام نماز سے فراغت کے لیے بائیں طرف سلام پھیرنے لگے تو یہ شخص کھڑا ہو جائے اور اپنی باقی ایک رکعت پڑھے اس طرح کہ اس میں ثناء اور قرأت بھی کرے گا۔(۳)اور ایک رکعت پڑھنے کے بعد تشہد،درود و دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔

اور آپ کے دوسرے سوال کا جواب بھی یہی ہے کہ یہ شخص(مسبوق) رکوع چھوڑ کر سجدہ میں امام کے ساتھ مل جائے گا۔لیکن بعد میں اس رکعت کا اعادہ کرنا ہوگا۔جیسا کہ اوپر حکم بتایا جا چکا ہے۔

(۱)حدثنا عبداﷲ… عن معاذ بن جبل قال احیلت الصلوۃ ثلاثۃ احوال… قال وکانوا یأتون الصلوۃ وقد سبقھم ببعضھا النبی ﷺ قال فکان الرجل یشیر الی الرجل ان جاء کم صلی فیقول واحدۃ أو اثنتین فیصلیھا ثم یدخل مع القوم فی صلاتھم قال: فجاء معاذ فقال لا اجدہ علی حال أبدا الاکنت علیھا ثم قضیت ماسبقنی قال فجاء وقد سبقہ النبی ﷺ ببعضھا قال فثبت معہ فلما قضی رسول اﷲ ﷺ صلاتہ قام فقضی فقال رسول اﷲ ﷺ انہ قد سن لکم معاذ فھکذا فاصنعوا…( مسند امام احمد بن حنبل۳۲۶/۶)

(۲)سئل شیخ الإسلام محمد الطیان عن ھذا فقال: یقرأ المسبوق التحیات کلمۃ کلمۃ ویقف عند کل کلمۃ حتی إذا بلغ التشھد بلغ الإمام السلام فیقوم إلی قضاء ما سبق لکیلا یکرر التشھد ولا یسکت ولا یجاوز قدر التشھد وھذا أولی الوجوہ ۔( الفتاوی التاتارخانیۃ: ۵۶۰/۱)

منہا ان المسبوق ببعض الرکعات یتابع الامام فی التشہد الاخیر واذا اتم التشہد لا یشتغل بما بعدہ من الدعوات ثم ما ذا یفعل تکلموا فیہ وعن ابن شجاح انہ یکرر التشہد ای قولہ اشہد ان لا الہ الا اللہ وہو المختار (ردالمحتار حاشیہ الدرالمختار، باب سجود السہو، ۵۵۱ /۱)

(۳)والمسبوق یأتي بالثناء إذا أدرک الإمام حالۃ المخافتۃ ثم إذا قام إلی قضاء ما سبق بہ یأتي بہ أیضاً کذا ذکرہ في الملتقط۔ (حلبي کبیر :باب صفۃ الصلاۃ، ۳۰۴ )

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:19 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:26 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں