مسجد میں رکھی ہوئی تنکوں والی یا دوسری ٹوپی پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

سوال:بعض حضرات ٹوپی نہ ہونے کی وجہ سے مسجد میں رکھی ہوئی تنکے کی یا دوسری ٹوپی پہن کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔کیا مسجد میں رکھی ہوئی ٹوپیاں پہن کر نماز پڑھنا درست ہے؟

الجواب حامدا   ومصلیا

نماز کے اندر ٹوپی اتار کر نماز پڑھنے اور دورانِ نماز ننگے سر رہنے کو حضراتِ فقہاء کرام نے مکروہ گردانا ہے ۔(۱)

“شرح منیہ “میں ہے :

ويکره ان يصلی حاسرا ای حال کونه کاشفا راسه تکاسلا ای لاجل الکسل وبسببه بان استثقل تغطيته ولم يرها امرها فی الصلاة فترکها لذالک وهذا معنی قولهم تهاونا بالصلاة وليس معناہ الاستخفاف بها والاحتقار لان ذلک کفر والعياذ بالله ولا باس اذا فعله ای کشف الراس تذللا و خشوعا لان ذلک هو المقصود الاصلی فی الصلاة وفی قوله لا باس اشارة الی ان الاولی ان لا يفعله وان يتذلل ويخشع بقلبه فانهما من افعال القلب.(ص:379)

   (وکذا فی الفتاوی الشامية۔ ص:641ج:2۔ والهندية۔ ص:107ج:1)

لہٰذا ہر مسلمان شخص کو اولا ً  تو ہر وقت سر پر ٹوپی پہن کر رہنا چاہیئے ورنہ کم از کم ایک صاف ستھری ٹوپی اپنے ساتھ رکھے تاکہ نماز کے وقت اس کو سر پر پہن لے کیونکہ ٹوپی کے بغیر لباس ایسے ہی نامکمل رہتا ہے جیسے قمیص کے بغیر اس لئے جس طرح عام لباس کا اہتمام ہوتا ہے اسی طرح ٹوپی کو بھی لباس کا حصہ سمجھتے ہوئے اہتمام کرنا چاہیئے تاہم اگر کسی شخص کے پاس اپنی ٹوپی نہ ہو تو اس کے لئے مسجد میں رکھی ہوئی تنکوں کی یا اور دوسری ٹوپی پہننے کی گنجائش ہے اور ننگے سر نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ ان ٹوپیوں کو پہن کر نماز پڑھی جائے(۲)

الجواب صحیح

سعید احمد

الجواب صحیح

محمد عبد المجید دین پوری عفی عنہ

التخريج

(۱)الفتاوى الهندية (1 / 106): 

وَتُكْرَهُ الصَّلَاةُ حَاسِرًا رَأْسَهُ إذَا كَانَ يَجِدُ الْعِمَامَةَ وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ تَكَاسُلًا أَوْ تَهَاوُنًا بِالصَّلَاةِ وَلَا بَأْسَ بِهِ إذَا فَعَلَهُ تَذَلُّلًا وَخُشُوعًا بَلْ هُوَ حَسَنٌ. كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ.

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1 / 377):

تكره الصلاة حاسراً رأسه تكاسلاً، ولا بأس إذا فعله تذللاً خشوعاً بل هو حسن، هكذا حكي عن شيخ الإسلام أبي الحسن السغدي رحمه الله.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 641):

(وَصَلَاتُهُ حَاسِرًا) أَيْ كَاشِفًا (رَأْسَهُ لِلتَّكَاسُلِ) وَلَا بَأْسَ بِهِ لِلتَّذَلُّلِ، وَأَمَّا لِلْإِهَانَةِ بِهَا فَكُفْرٌ وَلَوْ سَقَطَتْ قَلَنْسُوَتُهُ فَإِعَادَتُهَا أَفْضَلُ إلَّا إذَا احْتَاجَتْ لِتَكْوِيرٍ أَوْ عَمَلٍ كَثِيرٍ.

(۲)نجم الفتاوی۔ص:۳۰۶ج:۲۔

اپنا تبصرہ بھیجیں