محرم کے بغیر عمرہ کا حکم

سوال : کیا محرم کے بغیر دیور کے ساتھ  عمرہ کرنے جاسکتے ہیں ؟

الجواب حامدًا ومصلّياً

سفرشرعی (سواستترکلومیٹر)کیلئے خواتین کے ساتھ محرم مرد کا ہوناضروری ہے جبکہ صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت کے ساتھ کوئی محرم مردنہیں ہے ،لہذا مذکورہ عورت اپنے دیور یا دیگر خواتین کے ہمراہ عمرہ کا سفر نہیں کر سکتی،خواہ وہ عورت عمر رسیدہ ہو یا نہ ہو۔اور دیوراگر اپنے آپ کو محرم ظاہر کرے تواس کے لئے بھی اپنے آپ کو ایک نا محرم خاتون کا محرم ظاہر کرناشرعاً جائز نہیں اس میں جھوٹ بھی ہے،دھوکہ بھی اور خلاف قانون بھی ہے۔
نیز عمرہ کرنا صرف سنت ہے جبکہ غیر محرم کے ساتھ مسافت شرعی کے بقدر یا زیادہ سفر کرنا حرام ہے، تو ایک سنت پر عمل کرنے کیلئے حرام کا ارتکاب کیسے جائز ہوسکتا ہے؟؟؟
صحيح البخاري – (2 / 43)
– حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن أبي ذئب، قال: حدثنا سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبي هريرة رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة ليس معها حرمة» تابعه يحيى بن أبي كثير، وسهيل، ومالك، عن المقبري، عن أبي هريرة رضي الله عنه
الفتاوى الهندية – (1 / 219)
إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم كذا في البدائع والمحرم الزوج، ومن لا يجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة كذا في الخلاصة ويشترط أن يكون مأمونا عاقلا بالغا حرا كان أو عبدا كافرا كان أو مسلما هكذا في فتاوى قاضي خان
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (2 / 464)
(و) مع (زوج أو محرم) ولو عبدا أو ذميا أو برضاع (بالغ) قيد لهما كما في النهر بحثا (عاقل والمراهق كبالغ) جوهرة (غير مجوسي ولا فاسق) لعدم حفظهما (مع) وجوب النفقة لمحرمها (عليها) لأنه محبوس (عليها) لامرأة حرة ولو عجوزا في سفر وهل يلزمها التزوج؟

====================
واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں