مولانا فضل الرحمٰن سےمتعلق فتویٰ

فتویٰ نمبر:649

سوال : مفتی صاحب میرا سوال حضرت مولانا فضل الرحمٰن اورمتحدہ مجلس عمل کےبارےمیں ہے کہ بعض لوگ مولانا صاحب کےبارےمیں تنقید کرتےہیں اورکہتےہیں کہ انہو ں نے صحابہ کے دشمنوں سے ہاتھ ملایا ہے جو کہ متحدہ مجلس عمل کی صورت میں ہے اوربعض لوگوں سے سناہےکہ علماء کرام بھی ان کو فاسق کہہ  رہےہیں اسی وجہ سے ، تومفتی صاحب کیایہ جائزہےیاناجائز؟

 الجواب حامداومصلیاً

متحدہ مجلس عمل کا اتحادجوشیعہ، سنی وغیرہ  چھ مختلف الخیال مذہبی سیاسی جماعتوں پرمشتمل ہے یہ کوئی مسلکی ،مذہبی اورعقائد کا اتحادنہیں  ہےبلکہ ملک خدادادپاکستان  کےدینی ذہن رکھنےوالی منتشرقوتوں کےاتحاد کےذریعہ نفاذشریعت کا مقصدحاصل کرنےاوراس سلسلےمیں رکاوٹ بننے والی عالمی قوتوں کےآلہ کار سامراجی واستبداری ذہنیت رکھنےوالی سیکولرقوتوں کی سازشوں اورلادین نظام کا راشتہ روکنےکےلیےمحض ایک اجتماعی کوشش ہے جو اشتراک فی العمل کےقبیل سے ہےاس قسم کااتحادبلاشبہ جائزاوروقت کی اہم ضرورت ہے جس کی مثالیں خودنبی کریم ﷺکی حیات مطارکہ میں بھی ملتی ہیں چنانچہ احادیث  مبارکہ اورتاریخ کی کتابوں میں درج ہےکہ آپ ﷺ نے خیبرکےموقع پریہود کے ایک قبیلہ بنوقینقاع سےاسی قسم کا اتحادفرمایاتھااورغزوہ حنین میں بھی آپ ﷺ نے صفوان بن امیہ سے(جومشرک تھے) مدداورتعاون لیاتھاجبکہ میثاق مدینہ کےنام سے احادہث وسیراورتاریخ کی کتابوں میں جو تذکرہ ملتاہے وہ بھی اسی قسم کاایک سیاسی اتحادپرمبنی معاہدہ تھاجس میں مسلمانوں کےعلاوہ اہل کتاب اورمشرکین شامل بھی تھے ،لہذامذکورا تحاد کوبنیادبناکرمولانافضل الرحمٰن صاحب جیسے مضبوط عقیدہ وعمل رکھنےوالےسیاسی بصیرت کےحامل عالم مستندعالم دین اورسیاسی میدان میں علماء حق کےنمائندہ شخصیت کوتنقید کانشانہ بنانااوران کو فاسق قررادینا ناجائزاورشریعت مطہرہ کی منشاء سےناواقفیت وقلت تدبرکی علامت ہے جس سےاحترازلازم ہے ۔

تفسیرا بن کثیر

وفی المبسوط للسرخسی

وفی الامام للشافعی

وفی مشکل الآثار۔

محمدعبداللہ عفااللہ عنہ

متخصص فی الفقہ دارالافتاء جامعہ بنوریہ سائٹ کراچی

25/رمضان المبارک /1439ھ  

اپنا تبصرہ بھیجیں