مستحق کو جہیز یا شادی کے لیے زکوة دینا

فتویٰ نمبر:1052

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا کسی مستحق کو شادی/جہیز کے لیے زکٰوة
دے سکتے ہیں؟
جبکہ ہمارے بڑے کہتے ہیں کہ جہیز اسلام میں نہیں اس لیے زکٰوة نہیں ہوتی۔

الجواب بعون الملک الوھاب
جس کو زکاة دی جارہی ہے اگر اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یااس کے بقدر نقدی نہیں ہے تو وہ مستحق زکوة ہے اس کو شادی یا جہیز کے مد میں زکوة کی رقم کا مالک بنادینے سے زکوة ادا ہوجائے گی ، رہی یہ بات کہ جہیز اسلام میں نہیں تو اس لیے زکاة بھی ادا نہیں ہوگی ، تو جہیز دینا اسلام میں فرض یا واجب نہیں لیکن اگر والدین شادی کے موقع پر بیٹی کو اس کی ضروریات زندگی حسب استطاعت بلا جبر واکراہ وریاء ونمود کے دے دیں تو یہ شرعا جائز ہے اس میں کوئی کراہت نہیں اور یہ والدین کی طرف سے بیٹی کے حق میں ایک ہدیہ ہے اور کسی مستحق کو ہدیہ دینے میں کسی کی زکاة سے مالی مدد کرنا جائز ہے ۔
وَقَدْ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى الْمُلَّاكَ بِإِيتَاءِ الزَّكَاةِ لِقَوْلِهِ عَزْو جَلَّ : { وَآتُوا الزَّكَاةَ } وَالْإِيتَاءُ هُوَ التَّمْلِيكُ ؛ وَلِذَا سَمَّى اللَّهُ تَعَالَى الزَّكَاةَ صَدَقَةً بِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { : إنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ }
بدائع الصنائع:ج/2،ص/39)

الْمَصْرِفِ أَيْ مَصْرِفِ الزَّكَاةِ وَالْعُشْرِ، وَأَمَّا خُمُسُ الْمَعْدِنِ فَمَصْرِفُهُ كَالْغَنَائِمِ (هُوَ فَقِيرٌ، وَهُوَ مَنْ لَهُ أَدْنَى شَيْءٍ) أَيْ دُونَ نِصَابٍ أَوْ قَدْرُ نِصَابٍ غَيْرِ نَامٍ مُسْتَغْرِقٍ فِي الْحَاجَةِ
(الدر المختار علی ہامش ردالمحتار باب مصرف زکوٰۃ ج/3،ص/ 283)

عن علي -رضي ﷲ عنہ- قال: جہز رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم فاطمۃ في خمیل وقربۃ ووسادۃ حشوہا إذخر۔ (سنن النسائي، النکاح، جہاز الرجل ابنتہ، النسخۃ الہندیۃ ۲/ ۷۷، دارالسلام، رقم: ۳۳۸۶، مسند أحمد بن حنبل ۱/ ۸۴، رقم: ۶۴۳،۷۱۵، ۸۱۹، ۸۳۸، ۸۵۳، المستدرک، کتاب النکاح، قدیم ۲/ ۱۸۵، مکتبہ نزار مصطفی الباز ۳/ ۱۰۴۱، رقم: ۲۷۵۵)

عن جابر بن عبدﷲ -رضي ﷲ عنہ- قال: خرجنا مع رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم حتی جئنا امرأۃ من الأنصار في الأسواف -إلی- فوﷲ لا تنکحان أبدا إلا ولہما مال۔ (سنن أبي داؤد، الفرائض، باب ماجاء في الصلب، النسخۃ الہندیۃ ۲/ ۴۰۰، دارالسلام، رقم: ۲۸۹۱، سنن الترمذي، باب ماجاء في میراث البنات، النسخۃ الہندیۃ ۲/ ۲۹، دارالسلام، رقم: ۲۰۹۲، مسند أحمد بن حنبل ۳/ ۳۵۲، رقم: ۱۴۸۵۸)
أنس بن مالک -رضي ﷲ عنہ- یقول: سمعت النبي صلی ﷲ علیہ وسلم یقول: من تزوج امرأۃ لعزہا لم یزدہ ﷲ إلا ذلا، ومن تزوجہا لمالہا لم یزد ﷲ إلا فقرا۔ الحدیث (المعجم الأوسط، دارالفکر ۲/ ۱۸، رقم: ۲۳۴۲، مجمع الزوائد، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۴/ ۲۵۴)

واللہ اعلم بالصواب
بنت عبدالباطن عفی عنھا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی
١٤شعبان ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں