نااہلوں کی تقرری

(٣٣) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ  قَالَ بَیْنَمَا النَّبِیُّؐ فِی مَجْلِسٍ یُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَ ہ، اَعْرَاِبیٌّ فَقَالَ مَتَی السَّاعَۃُ قَالَ اِذَا ضُیِّعَتِ الْاَمَانَۃُ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ فَقَالَ کَیْفَ اِضَاعَتُھَا قَالَ اِذَا وُسِّدَ الْاَمْرُ اِلٰی غَیْرِ اَھْلِہٖ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ۔ (صحیح بخاری کتاب العلم باختصار یسیر)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ مجلس میں تشریف فرما تھے اور صحابہ کرام کو دین کی باتیں بیان فرمارہے تھے کہ ایک دیہاتی آئے اور کہا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: جب امانت کو پامال کر دیا جائے گا تو قیامت کا انتظار کرنا، انہوں نے عرض کیا کہ امانت کو کیسے پامال کیا جائے گا؟ ارشاد فرمایا: جب معاملات نااہلوں کے سپرد کر دیئے جائیں تو قیامت کا انتظار کرنا۔

فائدہ: اہلیت کا مدار دوچیزوں پر ہے۔(١) دیانت(٢) صلاحیت۔ موجودہ حالات میں دنیاوی عہدوں پر نااہلوں کا تقرر، سفارش، ذاتی تعلقات کی بنا پر عہدوں کا حصول اور ذاتی مفادات کی خاطر ناجائز اختیارات کا استعمال کسی سے مخفی نہیں اور یہی معاشرے اور ملک کے بگاڑ کا ایک بڑا سبب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں