نجس چیز کو پاک کرنے کے16 طریقے

نجس چیز کو پاک کرنے کے16 طریقے

فقہاء احناف رحمہم اللہ کے نزدیک ناپاک چیزوں سے نجاست الگ کرنے کے کل 16 طریقے ہیں۔

(۱) غسل یعنی دھونا

ناپاک کپڑا وغیرہ اسی طریقے سے پاک کیا جاتا ہے۔

(۲) مسح

یعنی کپڑا وغیرہ پھیر لینا، یہ طریقہ ان اشیاء کے لیے مخصوص ہے جو شفاف ہوں، جیسے آئینہ، تلوار وغیرہ۔

(۳) (فرک) کھرچنا:

یہ طریقہ منی سے تطہیر کے لیے ہے،بشرطیکہ وہ گاڑھی ہو۔

(۴)حت وسلک “مَلنا اور رگڑنا”

یہ طریقہ اس صورت کے لیے ہے جبکہ نجس چیز ثخین ہو اور نجاست متجسد (یعنی خشک ہونے کے بعد نظر آنے والی ) ہو۔

(۵)جفاف یعنی سوکھ جانا:

یہ حکم زمین اور اس میں گڑی ہوئی چیزوں کے لیے ہے، جیسے دیواریں، درخت، اینٹیں وغیرہ، یہ تمام چیزیں صرف سوکھ جانے سے پاک ہوجاتی ہیں۔

(۶) جلانا:

گوبر اور نجس کیچڑ جلانے سے پاک ہوتے ہیں، اسی طرح اگر بکری وغیرہ کا سر جو خون میں لتھڑا ہوا ہو اس قدر جلایا جائے کہ خون بالکل زائل ہوجائے تو وہ بھی طاہر ہوجاتا ہے۔

(۷) استحالہ یا تبدیل ماہیت:

یعنی ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف تبدیل کر دینا مثلاً شراب کو کسی نئے مٹکے میں سرکہ بنا دینا، یہ بھی تطہیر کا سبب بن جاتا ہے۔

(۸) دباغت:

خنزیر اور آدمی کے علاوہ تمام جانوروں کی کھالوں کو دھوپ میں رکھ کر یا نمک لگا کر ان سے رطوبت الگ کر دیں تو وہ پاک ہو جاتی ہیں۔

(۹) ذکاۃ یعنی حیوان کا ذبح کر دینا:

اس کی جلد کو پاک کر دیتا ہے اور گوشت کو بھی خواہ وہ حیوان غیر ماکول ہو۔

(۱۰) نزع:

یعنی اگر کنویں میں نجاست گر جائے تو اس کی مناسبت سے کنویں کا پانی کھنچ لینا۔

فتاویٰ شامیہ سے اشیاء کو پاک کرنے کے مزید چھ(6) طریقے:

(۱۱) کھودنا:

یہ طریقہ زمین کو پاک کرنے کے لیے ہے۔

(۱۲) دخول

دخول کی تفسیر علامہ ابن عابدینؒ نے یہ کی ہے کہ پاک پانی کا ایسے چھوٹے حوض میں داخل ہونا ہے جس کا پانی ناپاک ہوگیا ہو،اور وہ ایک طرف سے نکل بھی رہا ہو، اور نیا پاک پانی داخل ہو رہا ہو تو اگرچہ حوض کا پانی قلیل ہو، لیکن پھر بھی وہ پاک ہو جاتا ہے۔ (احسن الفتاویٰ)

(۱۳) تغور

یعنی کنویں کا اتنا پانی خشک ہوجائے کہ جتنا نجاست گرنے کی وجہ سے نکالنا واجب تھا تو یہ پانی نکالنے کے قائم مقام ہو جائے گا۔

(۱۴) تصرف

یعنی ایک نجس چیز میں تصرف کرنا، مثلاً گندم کےڈھیر میں سے کچھ ناپاک ہوجائےاورمعلوم نہ ہوکہ کون سی گندم ناپاک ہوئی ہےتو اس کے اندر اگرکچھ گندم کسی کوکھلادی یاکسی نےکھالی،یاکچھ گندم بیچ دی ،یاہبہ کردی یاصدقہ کردی تووہ بقیہ گندم سےشک کوختم کردے گااور وہ پاک ہوجائے گی۔

(۱۵) جوش دینا

اگر تیل یا گوشت نجس ہو جائیں تو ان کو جوش دے کر پاک کیا جاسکتا ہے۔

(۱۶) تقویر

جہاں جہاں نجاست ہے وہاں وہاں سے اس نجس چیز کا علیحدہ کر دینا، چنانچہ اگر جما ہوا گھی ناپاک ہو جائے تو اس میں یہی طریقہ استعمال کیا جائے گا۔(فتاویٰ عثمانی ج 1)

اصول

طہارت کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ نجاست دو طرح کی ہوتی ہے، ایک تو وہ غیر محسوس ناپاکی ہے جسے ہم نہ دیکھ سکتے ہیں نہ محسوس کرسکتے ہیں، لیکن چونکہ شریعت اس کو ناپاکی قرار دیتی ہے اس لیے ہم ناپاک باور کرتے ہیں۔ مثلا نواقضِ وضو پیش آجانے کی وجہ سے جسم کا ناپاک ہوجانا ، اس کو نجاست حکمی اور حدث وجنابت بھی کہا جاتا ہے۔ ایسی ناپاکی کو دور کرنے کے لئے پانی کا استعال یا تیمم ضروری ہے۔ پانی کے بجائے اگر کوئی دوسری سیال چیز (Liquid )مثلا پھلوں کے رس وغیرہ کا استعمال کیا جائے تو کافی نہ ہوگا۔

دوسری قسم کی نجاستیں وہ ہیں جو محسوس کی جاسکتی ہیں، مثلا پیشاب، پاخانہ وغیرہ۔ ان کے ازالہ کے لیے ہر پاک سیال چیز جو نجاست کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو کافی ہے۔

اس اصول سے یہ بات واضح ہوگئی کہ پٹرول سے وضو یا غسل تو ہرگز درست نہیں لیکن کپڑے وغیرہ کا دھونا یا کسی بھی محسوس نجاست کا اس کے ذریعہ ازالہ درست ہوگا۔ اس لئے کہ اس کیلئے ہر بہتی ہوئی چیز کافی ہے۔(جدید فقہی مسائل 1/59)

اپنا تبصرہ بھیجیں