نمازوں کے مستحب اوقات
مردوں کے لیے مستحب یہ ہے کہ فجر کی نماز ایسے وقت میں شروع کریں کہ روشنی خوب پھیل جائے اور اس قدر وقت باقی ہو کہ اگراس طرح نماز پڑھی جائے کہ اس میں چالیس پچاس آیتوں کی تلاوت اچھی طرح کی جائے اور نماز کے بعداگر کسی وجہ سے نماز کا اعادہ کرنا چاہیں تو اسی طرح چالیس پچاس آیتیں اس میں پڑھ سکیں۔
عورتوں کے لیے ہمیشہ اور مردوں کے لیے حالت ِحج میں مزدلفہ میں فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا مستحب ہے۔
گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز میں جلدی نہ کرے، گرمی کی تیزی ختم ہوجائے تب پڑھنامستحب ہے اور سردیوں میں اوّل وقت میں پڑھنا مستحب ہے۔
عصر کی نماز اتنی دیر کرکے پڑھنا بہتر ہے کہ وقت داخل ہونے کے بعد اگر کچھ نفلیں پڑھنا چاہے تو پڑھ سکے، کیونکہ عصر کے بعدنفلیں پڑھنا درست نہیں، چاہے گرمی کا موسم ہو یاسردی کا، دونوں کا ایک حکم ہے لیکن اتنی دیر نہ کرے کہ سورج میں زردی آجائے اور دھوپ کارنگ بدل جائے۔
مغرب کی نماز میں جلدی کرنا اور سورج غروب ہوتے ہی پڑھ لینا مستحب ہے۔
عشا کی نماز میں ایک تہائی رات تک تاخیر مستحب ہے، اس کے بعد آدھی رات تک تاخیر مباح ہے، آدھی رات کے بعد تک تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے.
جس شخص کی عادت رات کے آخری حصہ میں تہجد کی نماز پڑھنے کی ہواوراس کو بیدار ہوجانے کاغالب گمان ہو تواس کے لیے وتر کی نماز تہجد کے بعد پڑھنا بہتر ہے اور اگر بیدار ہونے کا غالب گمان نہ ہو اور اندیشہ ہو کہ صبح تک آنکھ نہیں کھلے گی تو اس صورت میں عشا کی نماز کے بعد سونے سے پہلے ہی وتر پڑھ لے۔
جب آسمان پر بادل ہو تو فجر، ظہر اور مغرب کی نماز ذرا دیر کرکے پڑھنا بہتر ہے،عصرکی نماز میں جلدی کرنا مستحب ہے،اگر چہ عصر کی طرح عشا میں بھی بادل کے دن جلدی کرنا مستحب ہے مگر یہ حکم اس وقت ہے جب صحیح اوقات معلوم ہونا مشکل ہوں لیکن اگر گھڑی کے ذریعہ سے صحیح اوقات معلوم ہو سکتے ہوں تو پھر ہر نماز کو اس کے معمول کے وقت پر پڑھنا چاہیے۔