پیشاب سے پلاسٹک پاک کرنے کا طریقہ

فتویٰ نمبر:1007

سوال : اکثر گھروں میں زمین پر پلاسٹک بچھی ہوتی ہے جو سال تک تبدیل نہیں کی جاتی ۔اگر اس پر بچہ پیشاب کر دے تو اس کی پاکی کا کیا طریقہ ہےآ یا پیشاب ہوا یا دھوپ سے سوکھنے

کی وجہ سے یہ پلاسٹک زمین کے مثل پاک ہو جائے گا؟
الجواب باسم ملہم الصواب
مثل زمین کے صرف سوکھنے سے پاک نہیں ہوگا ، بلکہ اس میں کچھ تفصیل ہے :
1- اگر پلاسٹک جذب کرنے والا ہے کہ نجاست کی تری اس کے دوسری طرف ظاہر ہو جائے اور بچہ پیشاب کردے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس پر تین مرتبہ پانی بہالیا جائے وہ پاک ہوجائے گا۔ یہاں نچوڑنا شرط نہیں۔
2- پلاسٹک اگر جذب کرنے والا نہیں یعنی نجاست دوسری طرف سرایت نہیں کرتی تو اچھی طرح صاف کپڑے سے پونچھنے سے پلاسٹک پاک ہوجائے گا۔
ان المتنجس اما ان لا یتشرب فیہ اجزاء النجاسة اصلا کالاوانی المتخذة من الحجر والنحاس والخزف العتیق، او یتشرب فی قلیلا کالبدن والخف والنعل، او یتشرب کثیرا ففی الاول طھارتہ بزوال عین النجاسة المرئیة او بالعدد وفی الثانی کذلک لان الماء یستخرج ذلک القلیل، فیحکم بطھارتہ واما فی الثالث فان کان مما یمکن عصرہ کالثیاب فطھارتہ بالغسل والعصر الی زوال المرئیة وفی غیرھا بتثلیثھاـ ـ ـ ۔ ۔ ان علم انہ لم یتشرب فیہ بل اصاب ظاھر یطھر بازالة العین بالغسل ثلاثا بلا عصر ۔(رد المحتار : ١\٣٢٢ باب الانجاس ، سعید )
قال ابن عابدینؒ: ای مالا یتشرب النجاسۃ مما لاینعصر یطّھر بالغسل ثلاثًا ولو دفعة بلاتجفیف کالخزف والآجر۔ المستعملین کما مرّو کالسیف والمرأۃ ومثلہ مایتشرب فیہ شیٔ قلیل کالبدن والنعل۔ (ردالمحتار علی الدرالمختار، مطلب فی حکم الوشم:ج؍۱،ص؍۳۳۲)
لمافی البحر الرائق (۱/۳۹۰،۳۹۱): (ونحو السیف بالمسح) أي یطهر کل جسم صقیل لامسام له بالمسح جدیدا کان أو غیره فخرج الجدید إذا کان علیه صدأ أو منقوشا فإنه لا یطهر إلا بالغسل … وزاد فی السراج الوهاج العظم والآبنوس وصفائح الذهب والفضة إذا لم تکن منقوشة…الخ۔
وفی الهندیة(٢\٤٣):
(ومنها المسح) إذا وقع علی الحدید الصقیل الغیر الخشن کالسیف والسکین والمرآة ونحوها نجاسة من غیر أن یموه بها فکما یطهر بالغسل یطهر بالمسح بخرقة طاهرة… ولا فرق بین الرطب والیابس ولا بین ماله جرم وما لا جرم له … الخ۔
وفی الدر المختار(۱/۳۱۰): ویطهر (صقیل) لامسام له (کمرآة) وظفر وعظم وزجاج وآنیة مدهونة أو خرّاطی وصفائح فضة غیر منقوشة بمسح یزول به اثرها مطلقا وبه یفتی.(نجم الفتاوی ج۲\١٤٣)

واللہ اعلم بالصواب
بنت عبدالباطن عفی عنھا
داالافتاصفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
٧شعبان ١٤٣٩ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں