قبروں کو پختہ کرنا اور اس پر تختی لگانا

فتویٰ نمبر:765

سوال:کیا فرماتے ہیں علماء ِ کرام قبر کے مسئلہ کے متعلق کہ اسکو پکا بنانا کیسا ہے اور اسکی نشاندہی کیلئے منڈیر سیمنٹ کی یاپہچان کیلئے تختی لگانا کیسا ہے ؟

الجواب حامداً ومصلیاً

قبر کو پختہ کرنا  اس پر عمارت بنانا شرعاً ناجائز ہے(۱) 

حدیث شریف میں اس سے منع فرمایا گیا ہے

صحيح مسلم – عبد الباقي – (2 / 667)

 عن جابر قال * نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجصص القبر وأن يقعد عليه وأن يبنى عليه

ترجمہ :نبی ﷺ نے قبر کو پختہ کرنے اس پر بیٹھنے اور اس پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ۔

نیز در مختار میں ہے :

الدر المختار – (2 / 237)

 ولا يجصص  للنهي عنه  ولا يطين ولا يرفع عليه بناء

البتہ صاحبِ قبر کی پہچان اور یاد دہانی کیلئے سرھانے تختی لگانا اور اطراف میں منڈیر بنانا تاکہ قبر واضح رہے جائز ہے(۲) 

چنانچہ درِ مختار میں ہے :

الدر المختار – (2 / 237)

 لا بأس بالكتابة إن احتيج إليها حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن  ۔۔۔فقط

واللہ سبحانہ اعلم

کتبہ :محمد  مدنی عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی

التخريج

(۱)الجمع بين الصحيحين البخاري ومسلم – (2 / 293)

 عن جابر قال نهى رسول الله {صلى الله عليه وسلم} أن يجصص القبر وأن يقعد عليه وأن يبنى عليه

مسند الطيالسي – (3 / 341)

عَنْ جَابِرٍ  أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ  أَوْ يُبْنَى عَلَيْهِ

الفتاوى الهندية  (1 / 166)

وَلَا يُجَصَّصُ وَلَا بَأْسَ بِرَشِّ الْمَاءِ عَلَيْهِ وَيُكْرَهُ أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ أَوْ يُقْعَدَ

(۲)الموسوعة الفقهية الكويتية – (32 / 252)

لاَ بَأْسَ بِالْكِتَابَةِ إنِ احْتِيجَ إلَيْهَا حَتَّى لاَ يَذْهَبَ الأَْثَرُ وَلاَ يُمْتَهَنَ

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (2 / 209)

وَإِنْ اُحْتِيجَ إلَى الْكِتَابَةِ حَتَّى لَا يَذْهَبَ الْأَثَرُ وَلَا يُمْتَهَنُ فَلَا بَأْسَ بِهِ فَأَمَّا الْكِتَابَةُ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَلَا.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 419)

 وَقَالَ الْبَزْدَوِيُّ: لَوْ اُحْتِيجَ لِلْكِتَابَةِ كَيْ لَا يَذْهَبَ الْأَثَرُ وَلَا يُمْتَهَنَ لَا بَأْسَ بِهِ.

اپنا تبصرہ بھیجیں