روزمرہ پیش آنے والےاعمال کے آداب:تیسری قسط
سلام کے آداب:
1-سلام کرتے وقت السلام علیکم اور جواب میں وعلیکم السلام کہنا چاہیے۔
2-سلام میں پہل کرنے والے کو زیادہ ثواب ملتا ہے۔
3-کسی نے دوسرے کا سلام پہنچایا ہو تو جواب میں (( علیک وعلیہ السلام )) کہنا چاہیے۔
4-اگر کئی آدمیوں میں سے ایک نے سلام کر لیا تو سب کی طرف سے ہو گیا، اسی طرح ساری مجلس میں سے ایک نے جواب دے دیا وہ بھی سب کی طرف سے ہو گیا۔ہاتھ کے اشارے سے سلام کرتے وقت جھکنا منع ہے۔
5-اگر کسی کو دور سے سلام کرنا ہویا سلام کا جواب دینا ہو تو ہاتھ سے اشارہ کرنا جائز ہے، لیکن زبان سے بھی سلام کے الفاظ کہنے چاہئیں۔
6-غیر مسلموں کے لیے السلام علیکم کے الفاظ کہنا جائز نہیں، بوقت ِ ضرورت ان کو سلام کرتے وقت (( اَلسَّلاَمُ عَلٰی مَنِ التّبع الْہُدیٰ )) اور جواب میں صرف (( وعلیکم )) کہنا چاہیے۔
نشست و برخاست کے آداب:
1-اتراتے ہوئے مت چلو۔
2-الٹا مت لیٹو۔
3-ایسی چھت پر مت سوؤ جس کی منڈیرنہ ہو، شاید لڑھک کر گر پڑو۔
4-کچھ دھوپ میں کچھ سائے میں مت بیٹھو۔
مجلس میں بیٹھنے کے آداب:
1-کسی کو اس کی جگہ سے اُٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھو۔
2-کوئی شخص مجلس سے اُٹھ کر چلا گیا اور قرائن سے معلوم ہوا کہ وہ واپس آئے گا تو ایسی حالت میں اس کی جگہ کسی اور کو نہیں بیٹھنا چاہیے، وہ جگہ اُسی کا حق ہے۔
3-اگر دو آدمی قصداً مجلس میں اکٹھے بیٹھے ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر ان کے درمیان بیٹھنا منع ہے، البتہ وہ اگر اجازت دیدیں تو کوئی حرج نہیں۔
4-جو شخص ملنے آئے، اس کو دیکھ کر ذرا اپنی جگہ سے کھسک جاؤ جس سے وہ یہ سمجھے کہ اس نے میری قدر کی۔
5-مجلس میں نمایاں ہو کر بیٹھنے کی کوشش نہ کرو۔ جہاں جگہ میسر ہو، عام لوگوں کی طرح بیٹھ جاؤ۔
6-جب چھینک آئے تو منہ پر کپڑا یا ہاتھ رکھ لو اور پست آواز سے چھینکو۔
7-جمائی کو جہاں تک ہو سکے روکو۔ اگر نہ رکے تو منہ پر ہاتھ رکھ لو۔
8-بہت زور سے مت ہنسو۔
9-ناک منہ چڑھا کرتکبر کے ساتھ نہ بیٹھو۔
10-موقع کی کوئی بات ہو تو بولنے میں بھی کوئی حرج نہیں، البتہ گناہ کی بات مت کرو۔
11-مجلس میں بلا ضرورت پاؤں مت پھیلاؤ۔
زبان کی حفاظت :
1-سوچے سمجھے بغیر کوئی بات مت کہو، جب سوچ کر یقین ہو جائے کہ یہ بات کسی طرح بری نہیں تب بولو۔
2-کسی کو بے ایمان کہنا یا یوں کہنا کہ فلاں پراللہ کی مار، اللہ کی پھٹکار، اللہ کا غضب پڑے، دوزخ نصیب ہو، چاہے آدمی کو کہے یا جانور کو،یہ سب گناہ ہے، جس کو کہا گیا ہے اگر وہ ایسا نہ ہوا تو یہ سب پھٹکار لوٹ کر اس کہنے والے پر پڑتی ہے۔
3-اگر تمہیں کوئی نا مناسب بات کہہ دے تو بدلے میں اتنا ہی کہہ سکتے ہوجتنا اس نے کہا، اگر ذرا بھی زیادہ کہاتو تم گنہگار ہو جاؤ گے۔
4-دوغلی بات یعنی ایک کے سامنے اس کے مطلب کی اور دوسرے کے سامنے اس کے مطلب کی بات مت کرو۔
5-چغل خوری ہر گزنہ کرواورنہ کسی کی چغلی سنو۔
6-جھوٹ ہر گز مت بولو۔
7-خوشامد سے کسی کی منہ پر تعریف مت کرو اور پیٹھ پیچھے بھی حد سے زیادہ تعریف مت کرو۔
8-کسی کی غیبت ہر گزنہ کرو۔کسی کے بارے میں پیٹھ پیچھے ایسی بات کہنا کہ اگر وہ سنے تو اس کو ناگوار ہو اور وہ بات اس میں پائی جاتی ہوتو یہ غیبت ہے۔ اگر وہ بات اس میں نہیں تو وہ بہتان ہے، اس میں اوربھی زیادہ گنا ہ ہے۔
9-کسی سے بحث وتکرار مت کرو، اپنی بات پر اصرار مت کرو۔
10-زیادہ مت ہنسو، اس سے دل کی رونق جاتی رہتی ہے۔
11-جس شخص کی غیبت کی ہے اگر اس سے معاف نہ کرا سکو تو اس شخص کے لیے دعائے مغفرت کیا کرو۔امید ہے کہ قیامت میں معاف کردے۔
12-جھوٹا وعدہ مت کرو۔
13-ایسا مزاح مت کرو جس سے دوسرا ذلیل ہو جائے۔
14-اپنی کسی چیز یا کسی خوبی پر بڑائی مت جتلاؤ۔
15-سنی سنائی باتیں مت کیا کرو کیونکہ اکثر ایسی باتیں جھوٹی ہوتی ہیں۔
17-لوگوں کو نیکی کی دعوت دو اور بری باتوں سے منع کرتے رہو،البتہ اگر ماننے کی امید بالکل نہ ہو یا اندیشہ ہو کہ تکلیف پہنچائے گا تو خاموشی جائز ہے مگر دل سے بری بات کو براسمجھو اورکسی ضرورت کے بغیر ایسے لوگوں سے میل جول مت رکھو۔