سادات کون ہیں؟

فتویٰ نمبر:3002

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں پھر آپ کی نسل صرف حضرت فاطمہؓ سے کیوں چلی؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام زریات طیبات حضرت قاسمؓ، حضرت زینبؓ، حضرت رقیہؓ، حضرت ام کلثومؓ، حضرت عبد اللہؓ، حضرت فاطمہؓ اور حضرت ابراہیمؓ اہل بیت نبوی میں داخل و شامل ہیں، یہ الگ بات ہے کہ آپ کی نرینہ اولاد کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا تھا، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چاروں صاحبزادیاں ماشاءاللہ زندہ رہیں، حضرت ام کلثومؓ کو چھوڑ کر باقی تمام صاحبزادیاں صاحب اولاد ہوٸیں، لیکن حضرت فاطمہؓ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک نسل چل رہی ہے۔

آپ کی بڑی صاحبزادی حضرت زینبؓ کی ٣ اولادیں ہوٸیں ٢ بیٹے اور اورایک بیٹی، ان میں سے ایک بیٹے کا انتقال صغر سنی میں ہی ہوگیا تھا اور اوردوسرے بیٹے جن کا نام علی تھا وہ قریب البلوغ جنگ یرموک میں جام شہادت نوش فرماگۓ۔ (الاصابة لابن حجر عسقلانی:٥٠٣/٣)

حضرت رقیہؓ کے ایک بیٹے عبد عبداللہ کا ذکر روایات میں آتا ہے ہےجن کے نام پہ حضرت عثمانؓ کی کنیت ابو عبد اللہ ہوٸی ان کا بھی ٦ سال کی عمر میں مدینہ میں انتقال ہوا۔(اسد الغابة:٤٥٦/٥)

دنیا میں جہاں کہیں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان موجود ہے وہ حضرت فاطمہؓ کے دو فرزند حضرت حسنؓ و حسینؓ کی ہی نسل سے ہیں، حالانکہ حضرت فاطمہؓ کی پانچ اولادیں تھیں دو صاحبزادیاں حضرت زینبؓ اور حضرت ام کلثومؓ اور تین فرزند حضرت محسن، حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ لیکن سادات کی نسل صرف حضرت حسنؓ و حسینؓ سے چلی۔حضرت محسنؓ کا انتقال بھی بچپن میں ہی ہوگیا تھا۔(نسب قریش: ٥٢)

خانوادہ حضرت علیؓ کے اہل بیت ہونے پر وہ احادیث دلالت کرتی ہیں جن میں مذکور ہے کہ آیت تطہیر (الاحزاب:٣٣) کے نزول کے بعد آپ نے ان کو اپنی چادر مبارک میں لیا اور آیت تطہیر تلاوت فرماٸ پھر یہ دعا فرماٸ کہ یا اللہ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں ان سے ہر براٸ اور گندگی کو دور فرمادیں اور ان کو مکمل طور پر پاک صاف فرمادیں۔امین( مسلم، احمد، ترمذی) بلاشبہ آپ کی یہ دعا قبول ہوٸ اور لفظ اہل بیت کے اطلاق میں ازواج مطھرات کے ساتھ یہ حضرات بھی شامل ہوگۓ۔

چنانچہ علامہ قرطبیؒ اور حافظ ابن کثیرؒ نے تحریر فرمایا ہے کہ: اہل بیت میں ازواج مطھرات کے ساتھ یہ چاروں حضرات حضرت فاطمہؓ، حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ اور حضرت علیؓ بھی شامل ہیں۔( داٸرة المعارف:٥٧٧/١)۔

اور حضرت امام رازیؒ فرماتے ہیں کہ یہ کہنا ذیادہ بہتر ہے کہ اہل بیت کا مصداق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اطہار اور ازواج مطہرات ہیں ان میں حضرت حسن و حسین بھی شامل ہیں اور حضرت علیؓ بھی حضور سے خصوصی نسبت و تعلق اور خانگی قرب رکھنے کے سبب اہل بیت میں سے ہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل حضرات حسنینؓ سے جاری رہنے کے بارے میں ایک حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوا جب صحابہ نے اپ سے درود بھیجنے کا طریقہ پوچھا اور آپ نے درود ابراہیمی تعلیم فرمایا جس میں حضور کے کےساتھ آپ کی ال پر بھی درود بھیجا جاتا ہے اس کی وضاحت میں آپ نے فرمایا کہ:”حسن و حسین میرا رزق ہیں“، بتادیا کہ یہ رہیں گے اور ان کی وجہ سے میری ال نسل اور زریت چلے گی، یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے کہ آپ کی صاحبزادی سے جو نسل چلی وہ آپ کی نسل سمجھی گٸ ورنہ عام قاعدہ یہ ہے کہ انسان کی نسل اس کے بیٹوں سے چلتی ہے۔

خلاصہ یہ کہ حضرت فاطمہ ؓ کی جو اولاد ہیں ان سے حضور کی نسل چلی اور انہیں کو سید کہا جاتا ہے اور سید کہنے کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنینؓ کو ”سیدا شباب اہل الجنة“ یعنی جنت کے نوجوانوں کے سردار کا لقب عطا فرمایا، اسی مناسبت سے ان کی نسل کو سید کہا جاتا ہے۔

١۔” انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اہل البیت و یطھرکم تطھیرا“ (الاحزاب:٣٣)

٢۔”عن ابن عمرؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الحسن و الحسین سیدا شباب اہل الجنة“( مستدرک علی الصحیحین: ١٨٢/٣)فقط۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ٢٢۔٤۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٨۔١٢۔٢٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں