شیئرز کی خرید و فروخت کو ذریعہ معاش بنانا

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:33

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام “شیئرز “کے مسئلہ کے متعلق کہ اسکے ذریعہ آدمی کا کمانا جائز ہے یا نہیں ،اگر کوئی شخص اسی کو ذریعہ معاش بنالے تو کیا اسکی روزی حلال ہے

جواب:اگر یہ شیئرز کسی ایسی کمپنی کے ہیں جس کا کل کاروبار یا اکثر جائز ہے تو اس کے شیئرز خریدنا اور اسے فروخت کرنا جائز ہے اور اس سے حاصل شدہ رقم بھی حلال ہوگی ۔

        حصص کی خرید و فروخت کا کاروبار درج ِ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے :

(۱) جس کمپنی کے شیئرز خریدنا چاہتے ہیں ،اس کاسارا کاروبار حلال ہو، یا اکثر کاروبار حلال ہو،اگر کمپنی کا اصل کاروبار یا اکثر معاملات سودی یا غیر شرعی ہیں ،تو انکے شیئرز کی خرید و فروخت جائز نہیں ۔

(۲)اس کمپنی کا کاروبار واقعۃً شروع ہوچکا ہو، اور اس کمپنی کا املاک وجود میں آچکے ہوں ،مثلاً عمارت اور مشینری وغیرہ وجودمیں آچکی ہو ،صرف پلاننگ اور منصوبہ بندی تک کمپنی کے املاک ،اثاثے وجود میں نہ آئے ہوں ،شیئرز کو صرف ان کی اصل قیمت (Face  Value)پر خریدنا یا بیچنا جائز ہے ، اس سے کم و بیش پر خریدنا جائز نہیں ۔

(۳)نفع اور نقصان دونوں میں شرکت ہو یعنی اگر کمپنی کو نفع ہو تو شیئرز کے خریدار بھی نفع میں شریک ہونگے اور اگر نقصان ہوتو اپنے سرمایہ کے تناسب سے نقصان میں بھی شریک ہونگے ۔

(۴)نفع فیصد کے  اعتبار سے طے ہو،یعنی نفع کی ماہانہ یا سالانہ کوئی خاص رقم یقینی طور پر مقرر نہ ہوبلکہ فیصد کے حساب سے نفع مقرر کیا گیا ہوکہ جو نفع ملے گا اس میں سے اتنے فیصد کمپنی کا ہوگا ،اور اتنے فیصد شیئرز ہولڈرمیں تقسیم کیا جائے گا۔

(۵)شیئرز خریدنےمیں یہ بھی  ضروری ہے کہ شیئرز خریدنے والا اس ارادے سے خریدے کہ وہ کمپنی کو ناجائز اور حرام معاملات کرنے سے ہر طرح منع کرے گا ،تحریری طور پر بھی اور خصوصاً کمپنی کے سالانہ اجلاس میں بھی یہ آواز اٹھائے گا کہ کمپنی ناجائز اور حرام کاروبار نہ کرے اور کم از کم ہمارا سرمایہ کسی حرام اور ناجائز کاروبار میں نہ لگائے ۔

(۶)جب کمپنی سے سالانہ نفع وصول ہو،تو شیئرز رکھنے والا اس کمپنی کی بیلنس شیٹ میں دیکھے کہ کمپنی نے کتنے فیصد سرمایہ ناجائز کاروبار میں لگاکر نفع حاصل کیا ہے، پھر نفع کا اتنا فیصد اپنے حاصل شدہ نفع سے صدقہ کردے ۔

(۷)شیئرز فروخت کرنے میں ایک شرط یہ بھی ہے، کہ شیئرز خریدنے کے بعد شیئرز ہولڈر ان شیئرز سرٹیفیکٹس پر قبضہ کرے اور ان کو فروخت کرے،شیئرز سرٹیفیکٹس پر قبضہ  کئے بغیر انھیں فروخت کرنا درست نہیں ۔

مزید تفصیل کے لئے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم العالیہ کے رسالہ “شیئرز کی خرید و فروخت ”کا مطالعہ کریں ، یہ رسالہ مکتبہ دارالعلوم کراچی ۱۴ کے پتہ سے قیمۃً حاصل کیا جاسکتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں