شارک مچھلی کھانے کا حکم

کیافرماتےہے مفتیان کرام شارک کے بارے میں جوکہ ایک قسم کے مچھلی ہے اس کو کھانے کاکیاحکم ہے؟

اور اس دوائی کا کھانا کیساہے جو اس مچھلی کے اجزاء شامل ہو ؟ 

الجواب حامدا و مصلیا

قرش(شارک)چونکہ مچھلی کی اقسام میں سے ہے اور مچھلی اپنی تمام اقسام کے ساتھ حلال ہے اس لئے قرش کا کھانا فی نفسہ حلال ہے البتہ اگر اس کے گوشت میں کسی کو مضرّت ہو تو مضر ہونے کی وجہ سے احتراز کیا جا سکتا ہے،نیز مچھلی کاناب سے شکار کرنا اس کی حرمت کی دلیل نہیں ۔(ماخذہ تبویب۱۳۲۵/۷۳)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 306)
(ولا) يحل (حيوان مائي إلا السمك) الذي مات بآفة ولو متولدا في ماء نجس
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 35)
أما الذي يعيش في البحر فجميع ما في البحر من الحيوان محرم الأكل إلا السمك خاصة فإنه يحل أكله إلا ما طفا منه وهذا قول أصحابنا – رضي الله عنهم –
المعجم الوسيط (2/ 726)
(القرش) جنس من الأسماك الغضروفية كبير يخشى شره ونوع من المسكوكات يتعامل به وقد اختلفت الأقطار في مقداره فهو جزء من مائه من الجنيه أو الليرة (مع) (ج) قروش
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عاصم عصمہ اللہ تعالی

اپنا تبصرہ بھیجیں