سیلز مین کی تنخواہ فیصد کمیشن کے طور پر مقرر کرنا

فتویٰ نمبر:517

سوال:ہمارے یہاں سیلزمین کی تنخواہ مقرر نہیں ہوتی بلکہ جتنی رقم وہ پارٹیوں سے ایک ماہ میں وصول کرکے لاتے ہیں اس رقم کا ٪3.5 کمیشن انکو مل جاتا ہے ۔

برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی رائے سے آگاہ کریں کہ کیا ایسا کرنا مناسب ہے کہ محنت کرنے والے کو معلوم ہی نہ ہو کہ اسکو کتنی تنخواہ مل رہی ہے ۔

الجواب حامداً ومصلیاً

صورتِ مسؤلہ میں سیلزمین کی تنخواہ  ٪3.5کمیشن کی صورت میں مقرر کرنا جائز ہے بشرطیکہ دونوں فریق اس پر راضی ہوں (۱)

اور سیلزمین کو اپنی تنخواہ کا متعین طور پر معلوم نہ ہونا جھگڑے کا باعث نہ ہو ۔

            نیزیہ  کمیشن اسی جمع شدہ رقم میں سے دینے کی شرط نہ لگائی گئی ہو جوکہ سیلزمین وصول کرکے لایا ہے(۲)۔

            چنانچہ ہدایہ میں ہے :

 الهداية في شرح بداية المبتدي – (3 / 24)

والأثمان المطلقة لا تصح إلا أن تكون معروفة القدر والصفة”؛ لأن التسليم والتسلم واجب بالعقد، وهذه الجهالة مفضية إلى المنازعة فيمتنع التسليم والتسلم، وكل جهالة هذه صفتها تمنع الجواز، هذا هو الأصل.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 57)

وَالْحِيلَةُ أَنْ يَفْرِزَ الْأَجْرَ أَوَّلًا أَوْ يُسَمِّيَ قَفِيزًا بِلَا تَعْيِينٍ ثُمَّ يُعْطِيَهُ قَفِيزًا مِنْهُ فَيَجُوزُ

واللہ سبحانہ اعلم

کتبہ :محمد  مدنی عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں