تراویح کی دو رکعتوں میں قرات کی مقدار کتنی ہو

سوال: تراویح  کی دونوں رکعتوں میں برابر مقدار میں قرات   افضل ہے یا  اختیار ہے اگر  پہلی رکعت طویل اور دوسری مختصر کرے تو خلاف اولیٰ تو نہیں اس لیے کہ اکثر قاری حضرات پہلی رکعت کچھ طویل کرتے ہیں؟

الجواب حامدا و مصلیا

ترا ویح کی دونوں رکعتوں میں برابر قرات کرنا افضل  ہے لیکن اگر  کسی مصلحت کی بنا پر (مقتدیوں کی رعا یت  وغیرہ ) پہلی رکعت دوسری سے طویل  ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ۔

کما فی الهندیة   ( 1/130)

فلا یستحب تطویل القراءة فی الرکعةالثانیة کما لا یستحب  فی سائر الصلاة و لو طول اولیٰ علیٰ الثانیة فی القراءة  لا با س به کذا فی فتاویٰ قاضیخان،وتستحب التسویةبین الرکعتین عندهم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ:عبداللہ عفی عنہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھورا جی کراچی

۱۴۴۱ھ ۱۰/۴

2019/12/02

اپنا تبصرہ بھیجیں