اس سورت کا بنیادی مقصد حضرت عیسٰی علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کے بارے میں صحیح عقائد کی وضاحت اوران کے بارے میں عیسائیوں کی تردید ہے اگرچہ مکہ مکرمہ میں جہاں یہ سورت نازل ہوئی عیسائیوں کی کوئی خاص آبادی نہیں تھی لیکن مکہ مکرمہ کے بت پرست کبھی کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوائے نبوت کی تردید کے لئے عیسائیوں سے مدد لیا کرتے تھے
*اس کے علاوہ بہت سے صحابہ کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حبشہ کی طرف ہجرت کررہے تھے جہاں عیسائی مذہب کی حکمرانی تھی اس لئے ضروری تھا کہ مسلمان حضرت عیسی ،حضرت مریم ،حضرت زکریا اور حضرت یحیی علیہم السلام کی صحیح حقیقت سے واقف ہوں چنانچہ اس سورت میں ان حضرات کے واقعات اسی سیاق وسباق میں بیان ہوئے ہیں
*اور چونکہ یہ واضح کرنا تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام خدا کے بیٹے نہیں ہیں جیسا کہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے بلکہ وہ انبیائے کرام ہی کے مقدس سلسلے کی ایک کڑی ہیں اس لئے بعض دوسرے انبیاء کرام علیہم السلام کا بھی مختصر تذکرہ اس سورت میں آیا ہے لیکن حضرت عیسی علیہ السلام کی معجزانہ ولادت او راس وقت حضرت مریم علیہا السلام کی کیفیات سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ ا سی سورت میں بیان ہوئی ہیں اس لئے ا س کا نام سورۂ مریم رکھا گیا ہے۔