اس سورت کا موضوع انسانوں کے مختلف قسم کے اعمال او رجدوجہد ہے، جب اعمال او ر جہد وسعی کا رخ مختلف ہے تو ا س کے نتائج بھی مختلف برآمد ہوتے ہیں،اس کی ابتدائی آیات میں تین قسمیں کھاکر فرمایاگیا ہے کہ اے انسانو! تمہاری سعی مختلف ہے کوئی متقی ہے اور کوئی شقی ہے ،کوئی مؤمن ہے او رکوئی کافر، کوئی اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اور کوئی بخل کرتا ہے ،کوئی اللہ سے ڈرنے والا ہے ا ورکسی نےبے نیازی اختیار کررکھی ہے ،کوئی بھلائی کی بات کی تصدیق کرتا ہے اور کوئی تکذیب کرتا ہے ،انسانوں میں سے جوکوئی اپنے لئے جس قسم کی راہ کا انتخاب کرتا ہے ہم اس راہ پر چلنا اس کے لئے آسان کردیتے ہیں۔
سورت کے اختتام پر بتایاگیا کہ اہل ایمان کو رب تعالی دوزخ کے عذاب سے بچالےگا،اور ا سکے لئے ایک مؤمن صالح کا قصہ بیان کیا ہے جو اپنا مال رضاءِ الہی کی خاطر خرچ کرتا تھا ،تمام تفاسیر میں ہے کہ یہ آیات حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی تھیں جن کا مال جہاد کی تیاری ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت اور ایسے غلاموں کو خرید کر آزاد کرنے میں خرچ ہوتا تھا جو قبول اسلام کی وجہ سے ظلم وستم کا نشانہ بنے ہوئے تھے۔
(خلاصہ قرآن)