وطن اصلی میں نماز کا حکم

فتویٰ نمبر:828

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم مدرسے میں جو رہائشی طالبات ہوتی ہیں،مدرسہ ایک شہر میں ہو اور گھر دوسرے شہر میں تو جب وہ پندرہ دن سے کم دنوں کی چھٹیوں میں گھر جائیں تو قصر پڑھیں گی یا پوری نماز؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

جو طالبات مدرسے میں رہائش اختیار کرتی ہیں وہ اپنے وطن اصلی کو مستقل ترک نہیں کرتیں۔تو جب بھی اپنے گھر جانا ہو پوری نماز پڑھیں گی خواہ پندرہ دن سے کم کے لیے ہی جانا ہو،اتمام لازمی ہوگا۔

”الوطن الاصلی ھو موطن ولادتہ او تاھلہ او توطنہ یبطل بمثلہ اذا لم یبق لہ بالاول اھل،فلو بقی لم یبطل بل یتم فیھما لا غیر،ویبطل وطن الاقامة بمثلہ وبالوطن الاصلی وبانشاء السفر،والاصل ان الشئ یبطل بمثلہ وبما فوقہ لا بما دونہ.“(الشامیة،٢|١٣٢|١٣١)

”ولا یبطل الوطن الاصلی بانشاء السفر وبوطن الاقامة،ووطن الاقامة یبطل بوطن الاقامة وبانشاء السفر وبالوطن الاصلی.“(الفتاوی الھندیة،١|١٥٧)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم :بنت شاھد عفی عنھا 

قمری تاریخ:٢٢ذی الحجہ،١٤٣٩ھ

عیسوی تاریخ:٣ستمبر،٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں