عندالاحناف متعدد روایتیں ہیں: ایک یہ کہ چوتھائی سر کا مسح فرض ہے وھوالراجح وعلیہ الفتوی ، دوسری روایت یہ ہے کہ آلۂ مسح یعنی پانچ انگلیوں کے اکثر سے مسح کیا جائے یعنی تین انگلیوں سےوھوقول محمد۔تیسری روایت یہ ہے کہ مقدار ناصیہ کامسح فرض ہے۔مقدار ناصیہ ربع سے کم بنتا ہے۔
امام شافعی کے نزدیک تین بالوں پر راس کا اطلاق ہوسکتا ہے اس لیے تین بالوں پر مسح فرض ہے جبکہ امام مالک کے نزدیک راس سے مرادپورا سر ہے، اس لیے پورے سر کے مسح کا استیعاب ان کے نزدیک فرض ہے۔احناف کے مفتی بہ قول کی دلیل حدیث مغیرہ ہے کہ آپ ﷺ نے پیشانی پر مسح کیا یعنی پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اور پیشانی عموما سر کے چوتھائی کے برابر ہوتی ہے۔لہذا اگر قرآن کریم کی آیت وامسحوا بروسکم میں مسح راس مجمل ہے تو حدیث مغیرہ سے اس اجمال کی تفسیر ہوجاتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 99)
وَاعْلَمْ أَنَّ فِي مِقْدَارِ فَرْضِ الْمَسْحِ رِوَايَاتٍ أَشْهَرُهَا مَا فِي الْمَتْنِ. الثَّانِيَةُ مِقْدَارُ النَّاصِيَةِ، وَاخْتَارَهَا الْقُدُورِيُّ. وَفِي الْهِدَايَةِ وَهِيَ الرُّبُعُ. وَالتَّحْقِيقُ أَنَّهَا أَقَلُّ مِنْهُ. الثَّالِثَةُ مِقْدَارُ ثَلَاثَةِ أَصَابِعَ رَوَاهَا هِشَامٌ عَنْ الْإِمَامِ، وَقِيلَ هِيَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ. وَفِي الْبَدَائِعِ أَنَّهَا رِوَايَةُ الْأُصُولِ، وَصَحَّحَهَا فِي التُّحْفَةِ وَغَيْرِهَا. وَفِي الظَّهِيرِيَّةِ وَعَلَيْهَا الْفَتْوَى. وَفِي الْمِعْرَاجِ أَنَّهَا ظَاهِرُ الْمَذْهَبِ وَاخْتِيَارُ عَامَّةِ الْمُحَقِّقِينَ، لَكِنْ نَسَبَهَا فِي الْخُلَاصَةِ إلَى مُحَمَّدٍ، فَيُحْمَلُ مَا فِي الْمِعْرَاجِ مِنْ أَنَّهَا ظَاهِرُ الْمَذْهَبِ عَلَى أَنَّهَا ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ عَنْ مُحَمَّدٍ تَوْفِيقًا وَتَمَامُهُ فِي النَّهْرِ وَالْبَحْرِ.وَالْحَاصِلُ أَنَّ الْمُعْتَمَدَ رِوَايَةُ الرُّبُعِ، وَعَلَيْهَا مَشَى الْمُتَأَخِّرُونَ كَابْنِ الْهُمَامِ وَتِلْمِيذِهِ ابْنِ أَمِيرِ الْحَجِّ وَصَاحِبِ النَّهْرِ وَالْبَحْرِ وَالْمَقْدِسِيِّ وَالْمُصَنِّفِ وَالشُّرُنْبُلالي وَغَيْرِهِمْ.